مہاجرین کا گروپ لیبیا سے نائجر منتقل
13 نومبر 2017بتایا گیا ہے کہ لیبیا سے نائجر منتقل کیے جانے والے اس گروپ میں 25 تارکین وطن شامل تھے۔ اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں اس اقدام کا مقصد تارکین وطن کو تحفظ فراہم کرنا بتایا گیا ہے۔ یہ افراد مختلف ممالک سے لیبیا پہنچے تھے، جہاں سے وہ اسمگلروں کی مدد سے یورپ پہنچنے کے خواہش مند تھے۔
’لیبیا کے ساحلی محافظ سمندر میں مہاجرین کی ہلاکت کے ذمہ دار‘
کئی پاکستانیوں سمیت 700 تارکین وطن ڈوبنے سے بچا لیے گئے
یورپی رہنما افریقی مہاجرین کی تعداد میں نمایاں کمی کے خواہاں
اقوام متحدہ کے اداروں کے مطابق بہت سے تارکین وطن لیبیا میں انسانوں کے اسمگلروں کے شکنجے میں پھنسے ہوئے ہیں اور انہیں غیرمعمولی عقوبت اور تشدد کا سامنا ہے، جن میں جسمانی تشدد سے لے کر جنسی استحصال تک شامل ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین UNHCR کے مطابق اس وقت لیبیا میں مہاجر یا سیاسی پناہ کے متلاشی 43 ہزار تارکین وطن رجسٹرڈ ہیں۔ لیبیا میں پھنسے ہوئے ان تارکین وطن کو فوری طور پر کسی اور ملک آباد کرنا اس لیے بھی ایک مشکل عمل ہے، کیوں کہ زیادہ تر ممالک نے طرابلس میں اپنے سفارت خانے بند کر رکھے ہیں۔ سن 2014ء میں خانہ جنگی کے عروج کے دور میں مختلف ممالک نے اپنے اپنے سفارتی عملے کو لیبیا سے نکال لیا تھا۔
ہفتے کی صبح 15 خواتین، چھ مردوں اور چار بچوں پر مشتمل تارکین وطن کا یہ پہلا گروپ اقوام متحدہ کی نگرانی میں لیبیا سے نیامے منتقل کیا گیا۔ ان تارکین وطن کا تعلق اریٹریا، ایتھوپیا اور سوڈان سے تھا۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین UNHCR کے لیبیا میں نمائندے روبیرٹو میگنونے کے مطابق، ’’یہ اقدام لیبیا میں پھنسے مہاجرین کے مسائل کے حل کی ایک علامت اور امید سمجھا جا سکتا ہے۔‘‘
یہ اقدام اقوام متحدہ کے ساتھ ساتھ لیبیا اور نائجر کی حکومتوں کا ایک مشترکہ عمل تھا۔ نائجر کی حکومت کو اس بات پر رضامند کیا گیا ہے کہ کسی تیسرے ملک میں ان تارکین وطن کے رہائش کے بندوبست تک انہیں نائجر میں رہنے کی اجازت دی جائے۔
اقوام متحدہ کے مطابق عالمی ادارے کی کوشش ہے کہ زیادہ سے زیادہ تارکین وطن کو اس طرز کے آپریشن کے تحت محفوظ مقامات پر متنقل کیا جائے۔