مہاراشٹر میں خود کشیوں کا بڑھتا ہوا رجحان
19 فروری 2010عالمی ادارہِ صحت کے مطابق بھارت کا شمار دنیا کے اُن ممالک میں ہوتا ہے، جہاں خودکشیوں کی شرح سب سے بلند ہے۔ بھارت کے محکمہء صحت کے اندازے کے مطابق ہرسال 120,000 لوگ اپنے ہاتھوں موت کی آغوش میں چلے جاتے ہیں۔ ان میں سے چالیس فیصد افراد کی عمریں تیس سال سے بھی کم ہوتی ہیں۔
ماہرین کے مطابق مہاراشٹر کے کالجوں میں بڑے لڑکوں کی طرف سے دھمکیاں، کسی عزیز کی موت اور امتحان کے بعد اضطرابی کیفیت کچھ ایسے عوامل ہیں، جو اس ریاست میں نوجوانوں کو زندگی سے مایوس کر دیتے ہیں اور وہ خود کشی کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔
خودکشیوں کے واقعات کی روک تھام کے لئے کام کرنے والے ایک ادارے سے منسلک ماہر نفسیاتSandy Dias Andrade کا کہنا ہے کہ
"خودکشی میں صرف فوری سبب ہی کارفرما نہیں ہوتا بلکہ کوئی ایسا جذباتی مسئلہ ہوتا ہے جو انسان کو کافی عرصے سے پریشان کر رہا ہوتا ہے، جس کی وجہ سے اس کے ذہن میں خودکشی کرنے کے خیالات آتے رہتے ہیں اور یہ فوری سبب جلتی پر تیل کا کام کرتا ہے۔‘‘
آنڈراڈے کے مطابق عالمگیریت کی وجہ سے سماجی اور ثقافتی تبدیلیاں بھی رونما ہورہی ہیں، جو بڑھتے ہوئے خودکشیوں کے عوامل میں سے ایک ہیں۔ روایتی مشترکہ گھرانوں کا نظام ختم ہورہا ہے اور اب والدین بھی کام کرتے ہیں، جس کی وجہ سے بچوں کو وہ جذباتی سہارا گھر پر نہیں ملتا، جس کی انہیں ضرورت ہوتی ہے۔
ٹاٹا انسٹیٹیوٹ برائے سماجی علوم سے منسلک Shubhada Maitra کا کہنا ہے کہ کم ہوتے ہوئے کھیل کے میدان بھی بچوں اور نوجوانوں میں کئی نفسیاتی مسائل پیدا کررہے ہیں، جس سے ان کی شخصیت بھی متاثر ہوتی ہے۔ " بچے اپنی تعلیم، کھیل اور دیگر سرگرمیوں میں تنہائی کا شکار ہیں۔ ملکر کھلینے کا عمل اور مختلف مشاغل بچوں میں ناپید ہوگیا ہے۔"
ماہرین کے مطابق ان سماجی مسائل کے علاہ معاشی عوامل بھی لوگوں کو زندگی سے مایوس کر رہے ہیں۔ بھارت میں دیہی ترقی کے لئے کام کرنے والی ایک تنظیم آزاد بھارت فاونڈیشن کے مطابق ملک میں تقریبا 380 ملین غریب افراد ہیں۔ ایک اندازے کے مابق 1997 سے لے کر 2007 تقریبا ڈیڑھ لاکھ بھارتی کسانوں نے غربت کی وجہ سے خودکشیاں کیں۔
رپورٹ: عبدالستار
ادارت: کشور مصطفیٰ