مہدی حسن کے انتقال نے جنوبی ایشیا کو رنجیدہ کر دیا
14 جون 2012فالج کے شکار مہدی حسن گزشتہ دس برس سے گائیکی سے دور تھے۔ ان کے بیٹے آصف مہدی نے خبر رساں اداروں کو بتایا ہے کہ ان کی آخری رسومات جمعہ کو ادا کی جائیں گی۔
مہدی حسن کے انتقال کی خبر نے نہ صرف فلمی دنیا کی ممتاز شخصیات کو اداس کر دیا ہے بلکہ جنوبی ایشیا کے کئی سیاسی رہنماؤں نے بھی تعزیتی پیغام ارسال کیے ہیں۔
خلیج ٹائمز نے ذرائع ابلاغ کے حوالے سے لکھا ہے کہ پاکستانی صدر آصف علی زرداری، وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی، بھارتی وزیر اعظم منموہن سنگھ سمیت دیگر سیاسی شخصیات جیسے عمران خان، نواز شریف کے علاوہ فلمی اور موسیقی کی دنیا سے تعلق رکھنے والی شخصیات لتا منگیشکر، سلامت علی خان، غلام علی، شوکت علی، ٹینا ثانی اور عابدہ پروین نے بھی استاد مہدی حسن کی موت پر دلی افسوس کا اظہار کیا ہے۔
کلاسیکی موسیقی کے ممتاز نام سلامت علی خان نے کہا ہے کہ مہدی حسن موجودہ صدی کے ایک عظیم غزل گائیک تھے۔ غلام علی کے بقول مہدی حسن کی وفات کے ساتھ ہی موسیقی کا ایک دور ختم ہو گیا ہے جبکہ عابدہ پروین نے کہا ہے کہ مہدی حسن نےکلاسیکی اور نیم کلاسیکی رنگ میں غزل کو جو شناخت دی وہ ایک کمال تھا۔
بھارتی فلمی دنیا کی مایہ ناز سنگر لتا منگیشکر نے کہا ہے کہ مہدی حسن کی وفات کی خبر نے انہیں رنجیدہ کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’یہی منظور تھا اللہ کو‘‘۔ لتا کے بقول ان جیسی آواز شاید دوبارہ سننے کو نہیں ملے گی۔
مہدی حسن اٹھارہ جولائی 1927ء کو راجھستان میں پیدا ہوئے اور تقیسم ہند کے بعد پاکستان چلے آئے۔ ان کی ابتدائی زندگی انتہائی سخت رہی۔ انہوں نے نوجوانی میں ایک سائیکل کی دکان پر ملازمت کی اور کار مکینک کے طور بھی کام کیا۔ انہوں نے اپنی پہلی ٹھمری 1952ء میں ریڈیو پاکستان میں ریکارڈ کروائی تھی۔ 1957ء میں وہ ریڈیو پاکستان کے باقاعدہ گائیک بن گئے اور پھر وہ شہرت کی بلندیوں کو چھونے لگے۔
(ab/sks (ap)