مہنگائی اور عالمی مالیاتی بحران :جنوبی ایشیا میں مزید غربت
2 جون 2009بچوں کی بہبود کے عالمی ادارےیونیسف کی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنوبی ایشیا میں چار سو ملین افراد بھوک اور افلاس سے متاثر ہیں اور ان افراد میں پچھتر فیصد سے زائد افراد کی یومیہ آمدنی دو ڈالر سے بھی کم ہے۔ جنوبی ایشیا میں مجموعی غربت میں یہ اضافہ دو برس قبل کی صورتحال سے کافی زیادہ ہے۔
‘A Matter of Magnitude’ یعنی ’بہت سے انسانوں کا مسئلہ‘ نامی یہ رپورٹ جنوبی ایشیا میں بچوں اور خواتین پر عالمی اقتصادی بحران کے اثرات سے متعلق ہے۔
اس رپورٹ میں خوراک، تیل اور اقتصادی بحران کو بنیادی موضوع بنایا گیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کس طرح ذرائع نقل و حرکت، کھاد اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا باعث بنتا ہے ا ور یوں کھانے پینے کی بنیادی چیزیں بھی بے انتہا مہنگی ہو جاتی ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ عالمی اقتصادی بحران کی وجہ سے خلیجی عرب ممالک سے بڑی تعداد میں لوگوں کو اپنے وطن واپس لوٹنا پڑا، جس سے خطے میں صورتحال اور زیادہ خراب ہوئی ہے۔
جنوبی ایشیا میں غربت اور بھوک سے متعلق اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غربت اور افلاس کی وجہ سے بڑی تعداد میں والدین بچوں کو اسکول بھیجنے سے قاصر ہیں۔ یونیسف کے ڈائریکٹر برائے جنوبی ایشیا Daniel Toole کے مطابق: ’’معیشت میں اتار چڑھاؤ کا سب سے زیادہ اثر عورتوں اور بچوں پر ہوتا ہے۔ جنوبی ایشیا میں صورتحال کی سنگینی کی بھی یہی وجہ ہے۔‘‘
یونیسیف کی رپورٹ کے مطابق غربت اور افلاس کے اس ماحول میں عورتیں خصوصی طور پر توجہ کی طالب ہیں، جو محدود مقدار میں دستیاب خوراک اپنے شوہروں اور بچوں کو کھلا دیتی ہیں اور خود بھوکی رہتی ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ عالمی اقتصادی بحران کے باعث جنوبی ایشیائی ممالک کی مجموعی قومی پیدوار میں کمی واقع ہوئی ہے اور آنے والے دنوں میں مقامی حکومتیں تعلیم، صحت اور ٹرانسپورٹیشن کے شعبوں میں بہت کم سرمایہ کاری کریں گی، جس سے حالات اور سنگین ہونے کا خطرہ ہے۔