’مہنگائی مکاؤ مارچ‘ اسلام آباد میں سیاسی ہلچل
26 مارچ 2022
ہفتہ 26 مارچ کو لانگ مارچ کا آغاز پاکستان مسلم لیگ )ن( کے معذول قائد میاں نواز شریف کی پارٹی کے حامیوں نے شہر لاہور سے کیا۔ پاکستان مسلم لیگ کی نائب صدر مریم نواز کی ایما پر اس مارچ کو 'مہنگائی مکاؤ‘ مارچ کا نام دیا گیا ہے۔ نواز شریف کی بیٹی اور ان کی سیاسی وارث مریم نواز شریف نے مارچ کا آغاز کرتے ہوئے کہا، ''ہمارے اسلام آباد پہنچنے سے پہلے، وزیر اعظم مستعفی ہو جائیں گے۔‘‘
پی ایم ایل )ن( کے ہزاروں حامی پنجاب کے مختلف علاقوں سے اس لانگ مارچ میں شمولیت کی تیاری کر رہے ہیں، جو 300 کلومیٹر سے زیادہ فاصلہ طے کرے گا۔ اپوزیشن پارٹی پاکستان مسلم لیگ )ن( تنہا اسلام آباد کی طرف اپنا قافلہ نہیں بڑھا رہی بلکہ قدامت پسند اسلامی پارٹی جمعیت علمائے اسلام کے ہزاروں حامی بھی اپنے پارٹی قائد مولانا فضل الرحمان کے ساتھ لانگ مارچ میں شامل ہونے کے لیے مختلف علاقوں سے اسلام آباد کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ لاہور میں ڈوئچے ویلے اردو کے نامہ نگار تنویر شہزاد سے جب اس وقت لاہور کی صورت حال کے بارے میں پوچھا گیا، تو ان کا کہنا تھا، ''یہ لانگ مارچ اس وقت ایک فیسٹیول کی سی شکل اختیار کر چُکا ہے۔ لاہور یا پنجاب کے دیگر علاقوں کے علاوہ کراچی اور دیگر شہروں سے بھی قافلے اسلام آباد کی طرف بڑھ رہے ہیں۔‘‘
کیا تحریک عدم اعتماد کا اجلاس ملتوی ہونا عمران خان کے حق میں ہے؟
دریں اثناء حکومت مخالف مظاہرین کا مقابلہ کرنے کے لیے وزیر اعظم عمران خان نے بھی اپنے حامیوں کو سڑکوں پر نکنے کی کال دی اور ان کے کارکنوں نے اتوار کو اسلام آباد میں ریلی نکالنے کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ اسلام آباد میں ان ریلیوں اور مارچ کے سبب بد امنی اور تصادم کے خدشات کے پیش نظر سکیورٹی اقدامات سخت تر کر دیے گئے ہیں۔ پولیس تعینات کر دی گئی ہے اور دارالحکومت کی تمام مرکزی سڑکوں کو کنٹینرز سے بلاک کر دیا گیا ہے۔ وزیر داخلہ شیخ رشید نے اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ، ''میں نے وزیر اعظم کو قبل از وقت الیکشن کرانے کے آپشن پر غور کرنے کا مشورہ دیا ہے۔‘‘ وزیر اعظم کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پر ووٹنگ آئندہ پیر کو ہونے کا امکان ہے۔
پاکستان: سیاسی وفاداریاں تبدیل کرنے کے خلاف صدارتی ریفرنس زیر بحث
لاہور سے ڈوئچے ویلے اردو کے تنویر شہزاد نے تازہ ترین منظر نامے پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا، ''مہنگائی مکاؤ کے نام سے مسلم لیگ )ن( کی کال پر جس لانگ مارچ کا آغاز کیا گیا وہ فیروز پور روڈ سے ہفتے کی رات تک اسلام آباد کی طرف رواں ہو رہا ہے جہاں پہلے سے قافلے گاڑیوں، موٹر سائیکلوں اور بسوں پر سوار ہیں تاہم مسلم لیگ کے کچھ رہنما اونٹوں پر سوار ہو کر اس مارچ میں شریک ہوئے ہیں۔ اس کا مقصد پاکستان میں توانائی کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافے پر احتجاج کرتے ہوئے یہ کہنا ہے کہ عوام اب توانائی کی قیمتوں کا بوجھ برداشت نہیں کر سکتے۔‘‘
مقامی ذرائع کے مطابق لاہور سے یہ قافلہ آج رات دیر گئے گجرانوالہ پہنچے گا، وہاں مریم نواز اور حمزہ شہباز ایک جلسے سے خطاب کریں گے۔ تنویر شہزاد کا کہنا ہے کہ مریم نواز اور حمزہ شہباز کو اکٹھا ایک ٹرک پر سوار کرنے کا مقصد یہ پیغام دینا ہے کہ نواز اور شہباز شریف اس وقت ایک پیج پر ہیں۔ تنویر شہزاد نے بتایا کہ مسلم لیگ )ن( کے اس قافلے پر جہاں پھولوں کی پتیاں نچھاور کی جا رہی ہیں وہاں بعض مقامات پر پچاس روپے کے نوٹوں کی بارش بھی کی جا رہی ہے۔ اس سوال کے جواب میں کہ پی ڈی ایم اس تمام منظر نامے پر کیسی نظر آ رہی ہے، تنویر شہزاد کا کہنا تھا، ''پی ڈی ایم کی دیگر اتحادی جماعتوں کے کارکنان اس لانگ مارچ کے اندر بہت زیادہ دکھائی نہیں دے رہے۔ جب ایک صحافی نے مریم نواز سے پوچھا کہ اس کی کیا وجہ ہے تو ان کا کہنا تھا کہ وہ نہیں سمجھتیں کہ کوئی بھی باشعور شخص عمران خان کو ہٹانے کی مہم میں شریک نہیں ہوگا۔ مزید یہ کہ جس جس کو آئندہ حکومت کا حصہ بننا ہے اُسے اس مہم اور کوشش میں اپنا حصہ ڈالنا ہوگا۔‘‘
عمران خان کب تک وزیر اعظم رہیں گے؟
مقامی ذرائع اور ڈوئچے ویلے کے لاہور میں نامہ نگار کے مطابق ہفتے کے روز وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی لاہور پہنچے تھے اور انہوں نے چودھری برادران کو عمران خان کا کوئی پیغام پہنچایا ہے۔ جس کے بعد چودھری برادران نے اپنی پارٹی قیادت کے ساتھ صلاح و مشورہ کرنے کا کہا ہے۔ آئندہ چند دن پاکستان کی سیاست کے لیے نہایت اہم ہیں۔ اک طرف عدالتیں چند غیر معمولی اور اہم کیسز کی سماعت کر رہی ہیں جہاں سے کچھ اہم نشاندہی کا امکان ہے۔ تنویر شہزاد کے مطابق دوسری جانب صحافی حلقے میں ہفتے کو یہ خبر بھی گردش کرتی رہی ہے کہ ہفتے کی رات وزیر اعظم عمران خان کی آرمی چیف سے ملاقات کا بھی امکان ہے۔
کشور مصطفیٰ