میانمار تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کر دے گا، تھین سین
16 جولائی 2013میانمار کے صدر تھین سین نے یہ بھی کہا کہ ملک میں نسلی فسادات بھی اگلے کچھ ہفتوں کے درمیان ختم ہو جائیں گے۔ میانمار کے سابق جنرل اور موجودہ صدر تھین سین کی جانب سے یہ بیان سن 2011ء میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سیاسی اصلاحات کی سلسلے کی ایک کڑی کے طور پر ہی دیکھا جا رہا ہے۔ ’’میں ضمانت دیتا ہوں کہ رواں برس کے اختتام تک میانمار میں کوئی بھی سیاسی قیدی نہیں ہو گا۔‘
انہوں نے یہ بات لندن میں چیتھم ہاؤس تھنک ٹینک سے خطاب میں کہی۔ انہوں نے کہا،’ہم ایک عبوری طرز پر کوشاں ہیں، جس میں گزشتہ نصف صدی تک میانمار میں رہنے والے فوجی اقتدار کے بعد جمہوریت کے لیے سفر ہے۔‘
تھین سین ملک میں حکومت اور ایک درجن سے زائد نسلی گروہوں کے درمیان جاری رسہ کشی کے حوالے سے بھی خاصے پرامید نظر آئے۔ واضح رہے کہ برما نے سن 1948ء میں برطانیہ سے آزادی حاصل کی تھی۔ ’ہم اگلے کچھ ہفتوں میں ملک بھر میں جاری نسلی جھگڑوں کو ختم کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ میانمار میں گزشتہ 60 برس سے چلنے والی بندوق خاموش ہو جائے گی۔‘
انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ٹھوس گفتگو اور سمجھوتے کرنے کی ضرورت ہو گی مگر یہ ہونا ضروری بھی ہے۔
اس سے قبل برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے صدر تھین سین سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ملک میں انسانی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔ تھین سین نے کہا کہ اس سلسلے میں نسلی بنیادوں پر تشدد کرنے اور اسے ہوا دینے والوں کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔ اس سلسلے میں انہوں نے کہا کہ میانمار میں روہنگیا نسل مسلمانوں کے سلامتی اور حقوق کے تحفظ کے لیے حکومت اقدامات کر ے گی۔
واضح رہے کہا میانمار میں روہنگیانسل باشندوں کے خلاف بدھ مذہب کے پیروکوں کی جانب سے حملوں کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے اور اب تک کئی سو افراد ان فسادات میں ہلاک ہو چکے ہیں۔