میانمار فوج کی کارروائی، باغیوں کے کیمپوں پر قبضہ
5 جنوری 2018مسیحی اکثریت رکھنے والے اس علاقے میں علیحدگی پسند تنظیم اور فوج کے مابین کافی عرصے سے کشیدگی چلی آرہی ہے جس میں مون سون کی بارشوں کے بعد ایک بار پھر شدت آگئی ہے۔
ملکی فوج کے ذرائع کے مطابق اسے پچھلے برس نومبر سے اب تک علیحدگی پسند تنظیم ’کاچین انڈیپینڈس آرمی‘ کے بائیس کیمپوں کا کنٹرول حاصل ہو چکا ہے۔
میانمار کے فوجی سربراہ کے دفتر سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بُک پر شائع کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ فوجی کارروائی میں چند باغیوں کی ہلاکت ہوئی ہے جب کہ بڑی تعداد میں اسلحہ بھی برآمد ہوا ہے۔ بیان میں مزیدکہا گیا ہے کہ فوج کی جانب سے چند باغیوں کا پیچھا اب بھی کیا جا رہا ہے۔
فوج کا الزام ہے کہ یہ علیحدگی پسند کاچین سے چین کو لکڑی اسمگل کرنے میں بھی ملوث ہیں اور فوجی کارروائیوں میں ان راستوں کو بھی بند کر دیا گیا ہے جن سے اسمگلنگ کی جا رہی تھی۔
دوسری جانب فوج کے اس الزام کی تردید کرتے ہوئے اس تنظیم کا کہنا ہے کہ کاچین میں اتنے درخت ہی نہیں رہے جن کو کاٹ کر اسمگلنگ کی جائے۔ ان کے مطابق حملہ میانمار کی فوج کی جانب سے کیا جاتا ہے جب کہ تنظیم صرف اپنا دفاع کرتی ہے۔
میانمار حکومت کی باغی گروپوں کے ساتھ تاریخی امن ڈیل
یہ امر بھی اہم ہے کہ علیحدگی پسندوں اور میانمار کی فوج کے مابین سترہ سال تک جنگ بندی کے معاہدے پر عمل کیا جاتا رہا تھا تاہم سن 2011 میں اس کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک بار علیحدگی پسند تنظیموں نے اپنی کارروائیوں کا آغاز کر دیا تھا جس کے بعد سے اس خطے میں کشیدگی برقرار ہے۔ کاچین میں جاری یہ کشیدگی اب تک سینکڑوں افراد کی ہلاکت اور ایک لاکھ سے زائد افراد کی نقل مکانی کا باعث بن چکی ہے۔