’میرا بیٹا خود کش بمبار نکلا‘: اردنی رکنِ پارلیمان
4 اکتوبر 2015اردنی پارلیمنٹ کے رُکن ماذن داعلین کے مطابق اُن کا بیٹا محمد دہشت گرد گروپ ’اسلامک اسٹیٹ‘ میں شمولیت اختیار کرنے کے بعد اب ایک خود کُش حملے میں مارا گیا ہے۔ اردن سے تعلق رکھنے والے نوجوان محمد کی ہلاکت تقریباً ایک ہفتہ قبل ہوئی تھی۔ وہ عراق میں ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے ایک جہادی کے طور پر خودکُش حملے میں ہلاک ہوا۔ نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق داعلین نے آخری مرتبہ اپنے بیٹے سے یوکرائن میں ملاقات کی تھی، جہاں وہ میڈیسن کی تعلیم حاصل کر رہا تھا۔
ماذن داعلین نے اس کا اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے اپنے بیٹے میں اسلامی انتہا پسندی کی جانب مسلسل راغب ہونے کا بہت جلد احساس کر لیا تھا۔ اِس احساس کے بعد اُن سمیت خاندان کے تقریباً تمام بڑوں نے محمد کے ساتھ مکالمت کا عمل شروع کر کے اُسے انتہا پسندی سے دور کرنے کی کوشش ضرور کی لیکن ایسی تمام کاوشیں ناکامی سے ہمکنار ہوئیں۔ داعلین کے مطابق یوکرائن میں تعلیم حاصل کرنے سے قبل ہی وہ اسلامی انتہا پسندی سے متعارف ہوا اور پھر اِس میں پھنس کر رہ گیا۔
داعلین کے مطابق رواں برس جون میں ہونے والی ملاقات کے بعد اُن کا اپنے بیٹے سے رابطہ ختم ہو گیا تھا۔ رابطہ ختم ہونے کی بنیادی وجہ انہوں نے اُس کا تعلیم چھوڑ کر اپنی اگلی منزل کی جانب روانہ ہونا بتائی ہے۔ نوجوان بیٹے کی موت کے صدمے کے شکار داعلین نے یوکرائن میں آخری ملاقات میں بیٹے کے ساتھ اسلامی انتہا پسندی اور ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے موضوع پر خاصی بحث کی تھی۔ داعلین کے مطابق وہ اِس گفتگو میں بھی اپنے بیٹے کو ایک مرتبہ پھر میڈیسن کی تعلیم جاری رکھنے پر قائل نہیں کر سکے تھے۔
اردن سے تعلق رکھنے والا محمد یوکرائن سے ترکی کے راستے عراق پہنچا اور وہاں وہ دہشت گرد اور جہادی تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کی صفوں میں شامل ہو گیا۔ اردنی پارلیمان کے رکن کو اپنے بیٹے کی ہلاکت کا پتہ جہادی تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کی حامی ایک ویب سائٹ پر اُس کی تصویر دیکھ کر ہوا۔ ویب سائٹ ’دابق‘ پر محمد کی فوٹو اُن تین خود کُش حملہ آوروں میں شامل تھی، جنہوں نے گزشتہ ہفتے میں عراقی صوبے انبار کے شہر رمادی میں تین کاروں میں سوار ہو کر عراقی فوج کی ایک چیک پوسٹ پر خود کُش حملے کیے تھے۔