1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میرا مشن مکمل ہو چکا ہے، سنوڈن

عاطف توقیر25 دسمبر 2013

الیکٹرانک جاسوسی کے خفیہ امریکی پروگراموں کے بارے میں معلومات منظر عام پر لانے والے امریکا ہی کی نیشنل سکیورٹی ایجنسی کے سابق اہلکار ایڈورڈ سنوڈن کے بقول ان کا مشن مکمل ہو چکا ہے اور وہ جیت چکے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1AgaI
تصویر: picture-alliance/AP Photo

یہ بات ایڈورڈ سنوڈن نے منگل کے روز پہلی مرتبہ برطانوی میڈیا کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہی۔ لندن سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق سنوڈن نے یہ بھی کہا کہ تمام ملکوں میں سبھی شہریوں کو اپنی حکومتوں پر زور دینا چاہیے کہ وہ اپنے عوام کی جاسوسی بند کریں۔

یہ پہلا موقع ہے کہ اس سال جون میں روس پہنچنے اور پھر وہاں سیاسی پناہ لینے کے بعد ایڈورڈ سنوڈن نے کسی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیا یے۔ برطانیہ کے چینل فور نامی نشریاتی ادارے کے ساتھ سنوڈن کا یہ انٹرویو آج کرسمس کے روز نشر کیا جا رہا ہے۔

اس امریکی شہری نے واشنگٹن کے خفیہ اداروں کی طرف سے بین الاقوامی سطح پر کی جانے والی الیکٹرانک جاسوسی کے پروگراموں سے متعلق راز افشاء کر کے کی پوری دنیا میں تہلکہ مچا دیا تھا۔ اپنی عمومی سوچ کے عین مطابق اس انٹرویو میں بھی سنوڈن نے اس امر کی بھرپور وکالت کی کہ ہر معاشرے میں عام شہریوں کے پرائیویسی سے متعلق انفرادی حقوق کا احترام کیا جانا چاہیے۔

Edward Snowden artifiziertes Porträt Poster
ایڈورڈن سنوڈن روس میں عارضی سیاسی پناہ لیے ہوئے ہیںتصویر: picture alliance/ZUMA Press

لندن میں چینل فور ٹیلی وژن نے منگل کی رات اس انٹرویو کے چند حصوں کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے بتایا کہ ایڈورڈ سنوڈن نےعام شہریوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مل کر عوام کی خفیہ نگرانی کے آن لائن اور ٹیلی فون جاسوسی کے پروگراموں کے خاتمے کو یقینی بنائیں۔

خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اس انٹرویو میں سنوڈن نے کہا، ’’مل کر ہم عوام کی وسیع پیمانے پر خفیہ نگرانی کے خاتمے کے سلسلے میں زیادہ بہتر توازن قائم کر سکتے ہیں۔ حکومتوں کو یہ یاد دہانی کرائی جانا چاہیے کہ اگر وہ واقعی یہ جاننا چاہتی ہیں کہ عوام کیا محسوس کرتے ہیں، تو کھل کر پوچھ لینا جاسوسی کرنے کے مقابلے میں بہتر اور کم قیمت متبادل ہے۔‘‘

یہ مختصر انٹرویو سنوڈن کا روس میں پناہ لینے کے بعد کسی بھی ٹیلی وژن کو دیا جانے والا پہلا انٹرویو ہے۔ اس کے علاوہ امریکا کی نیشنل سکیورٹی ایجنسی NSA کے اس 30 سالہ سابق اہلکار نے منگل ہی کے روز امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کو بھی ایک انٹرویو دیا۔ اس اخباری انٹرویو میں سنوڈن نے کہا، ’’میں تو جیت چکا ہوں۔‘‘

ایڈورڈ سنوڈن نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا، ’’اگر میں اپنے ذاتی اطمینان کے حوالے سے بات کروں تو میری نظر میں میرا مشن مکمل ہو چکا ہے۔ جیسے ہی صحافیوں نے اس موضوع پر کام کرنا شروع کیا، وہ سب کچھ جو میں کرنا چاہ رہا تھا، اس کی تصدیق ہو گئی۔‘‘

این ایس اے کے اس سابق اہلکار کے بقول، ’’میں معاشرے کو تبدیل نہیں کرنا چاہتا۔ میں معاشرے کو ایک موقع فراہم کرنا چاہتا ہوں تاکہ وہ اس امر کا تعین کر سکے کہ آیا وہ خود کو تبدیل کرنا چاہتا ہے۔‘‘

ایڈورڈ سنوڈن کے مطابق وہ اپنے سابقہ آجر ادارے کے بارے میں غیر مخلص نہیں ہیں۔ ’’میں NSA کے زوال کے لیے کام نہیں کر رہا۔ میں نیشنل سکیورٹی ایجنسی کی کارکردگی میں بہتری کی کوشش کر رہا ہوں۔ میں ابھی بھی این ایس اے کے لیے کام کر رہا ہوں۔ بس انہیں (نیشنل سکیورٹی ایجنسی کو) اس کا احساس نہیں ہے۔‘‘