میرانشاہ میں ڈرون حملہ، چار مشتبہ جنگجو ہلاک
16 اگست 2011خبر رساں اداروں نے پاکستانی انٹیلی جنس ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ یہ حملہ شمالی وزیرستان میں کیا گیا۔ اطلاعات ہیں کہ مرکزی علاقے میرانشاہ میں ایک گاڑی اور ایک مکان پر دو میزائل داغے گئے۔ پاکستانی حکام کے مطابق اس حملے میں دو مشتبہ عسکریت پسند زخمی بھی ہوئے ہیں۔ حکام کی طرف سے ہلاک ہونے والوں کی شناخت کے بارے میں نہیں بتایا گیا ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے ایک نمائندے نے بتایا ہے کہ یہ ڈرون حملہ سحری سے قبل کیا گیا۔ اس نمائندے کے مطابق جس مکان پر حملہ کیا گیا تھا، وہ شہر کے مرکزی گرلز اسکول کے قریب واقع ہے۔ مقامی افراد نے بتایا ہے کہ یہ گھر ایک عرصے سے مقامی طالبان کے زیر استعمال تھا۔
واضح رہے کہ پاکستان میں ڈرون حملوں کے باعث امریکہ کے خلاف نفرت میں خاصا اضافہ ہو رہا ہے۔ واشنگٹن حکومت اسلام آباد پر طویل عرصے سے دباؤ ڈال رہی ہے کہ وہ شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کرے تاہم پاکستان نے تاحال ایسا نہیں کیا ہے۔ مغربی ممالک کا خیال ہے شمالی وزیرستان میں عسکریت پسندوں کا حقانی نیٹ ورک پاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے بہت قریب ہے۔
حال ہی میں لندن میں قائم بیورو آف انویسٹی گیٹیِو جرنلزم اور پاکستان کے انگریزی روزنامہ دی ایکسپریس ٹریبیون کی ایک تحقیقی رپورٹ سامنے آئی تھی، جس کے مطابق پاکستان میں 2004ء سے اب تک 291 ڈرون حملے ہوئے۔ اس عرصے میں ان حملوں کے نتیجے میں ہلاکتوں کی کم از کم تعداد دو ہزار دو سو بانوے بتائی گئی ہے، جو بالعموم سامنے آنے والے اعدادوشمار سے چالیس فیصد زیادہ ہے۔
اس مطالعے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ امریکی صدر باراک اوباما کی انتظامیہ نے یہ حملے تیز کیے اور دو سو چھتیس حملوں میں ایک ہزار آٹھ سو بیالیس افراد ہلاک ہوئے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس کے برعکس سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کے عہد میں ایسے باون حملے ہوئے تھے۔ امریکی ڈرون حملوں کے تجزیے سے پتہ چلا ہے کہ انتہاپسندوں کے مشتبہ اہداف پر سینٹرل انٹیلیجنس ایجنسی (سی آئی اے) کی جانب سے اس سے کہیں زیادہ حملے کیے گئے، جن کا قبل ازیں پتہ چلتا رہا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق ڈرون حملوں میں زخمی ہونے والوں کی تعداد گیارہ سو ہے۔ امریکہ حکام اس رپورٹ میں پیش کیے جانے والے اعداد وشمار کو رد کرتے ہوئے اس کی مذمت کر چکے ہیں۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: افسر اعوان