میرکل اور پوٹن کا یوکرائن کی صورتِ حال پر غور
14 جولائی 2014خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے دونوں رہنماؤں کے درمیان اس ملاقات کی تفصیلات ماسکو اور برلن حکومت کے ذرائع سے جاری کی ہیں۔ انگیلا میرکل اور ولادیمیر پوٹن کے درمیان یہ ملاقات اتوار کو برازیل کے ریو ڈی جنیرو میں ہوئی جہاں انہوں نے جرمنی اور ارجنٹائن کے درمیان فیفا ورلڈ کپ کا فائنل بھی دیکھا۔
پوٹن کے ترجمان دیمیتری پیسکوف اور میرکل کے ترجمان شٹیفان زائبرٹ کا کہنا ہے: ’’دونوں رہنماؤں نے اس ضرورت پر زور دیا ہے کہ یوکرائن کے حوالے سے رابطہ گروپ کا کام جس قدر جلدی ممکن ہو بحال ہو جانا چاہیے، یہ رابطہ کاری ممکنہ طور پر ویڈیو کانفرنسنگ کی صورت میں ہوسکتی ہے۔‘‘
پوٹن کا کہنا تھا کہ یوکرائن کی فوج کی جانب سے روسی سرزمین پر شیلنگ قابلِ قبول نہیں۔ ان کا یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا جب یوکرائن کے شورش زدہ علاقے ڈونیٹسک میں لڑائی کے نتیجے میں درجنوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ روسی سرزمین پر بھی ہلاکتوں کی اطلاع ہے۔
یوکرائن کی سکیورٹی فورسز نے ویک اینڈ پر روس نواز علیحدگی پسندوں پر تازہ حملے کیے۔ یوکرائن کی وزارتِ دفاع کے مطابق ان کارروائیوں میں درجنوں باغی مارے گئے ہیں۔
وزارتِ دفاع کا کہنا ہے کہ پانچ فضائی کارروائیوں میں سے دو کے نتیجے میں چالیس باغی ہلاک ہوئے ہیں۔ دیگر تین کارروائیوں کے نتیجے میں کسی ہلاکت کی تصدیق نہیں ہوئی۔
دوسری جانب روس کے علاقے روستوف میں ایک پینتالیس سالہ شخص مبینہ طور پر یوکرائن کی طرف سے شیلنگ کے نتیجے میں ہلاک ہو گیا۔ روسی ذرائع کے مطابق ایک خاتون زخمی بھی ہوئی ہے۔ روس کی وزارتِ خارجہ نے اس پر سختِ ردِ عمل ظاہر کیا ہے۔ وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے: ’’بڑھتا ہوا تشدد ہماری سرزمین پر بھی ہمارے شہریوں کے لیے خطرہ ہے اور یہ واضح رہے کہ اس کا جواب دیا جائے گا۔‘‘
روس کی وزارتِ خارجہ نے یوکرائن کے سفارت خانے کے نام خط میں احتجاج بھی کیا ہے اور شیلنگ کو جارحانہ کارروائی قرار دیا ہے۔ اس خط میں روس نے مزید کہا ہے کہ سرحد پر مزید شیلنگ کے نتائج سامنے آئیں گے۔
خیال رہے کہ یوکرائن میں اپریل کے وسط سے لڑائی جاری ہے۔ باغی ڈونیٹسک اور لوگانسک کی آزادی کا اعلان کر چکے ہیں جبکہ کییف حکومت انہیں تسلیم نہیں کرتی اور ان علاقوں کا کنٹرول واپس حاصل کرنے کے لیے کارروئیاں کر رہی ہے۔