میرکل حکومت میں شامل جماعتوں کے مابین ہم آہنگی کا فقدان، اپوزیشن کی تنقید
17 مارچ 2010وفاقی جرمن پارلیمان میں سن 2010 ء کے سالانہ بجٹ پر ہونے والی بحث کے دوران اُپوزیشن جماعت ایس پی ڈی اور ماحول پسند گرین پارٹی کی طرف سے متعدد معاملات پر مخلوط حکومت کوکڑی تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت میں شامل جماعتوں کے مابین ہم آہنگی کا فقدان پایا جاتا ہے اور یہ کہ حکومت تیزی سے عوامی مقبولیت کھو رہی ہے۔ پارلیمانی اجلاس کا منظر ہر ملک میں کم و بیش ایک ہی جیسا ہوتا ہے۔ حکومت کے بلند و بانگ معاشرتی ترقی اور خوشحالی فراہم کرنے کے دعوے اور اپوزیشن کی طرف سے ناقص پالیسیوں اور عوامی مفادات کو نظر انداز کرنے کے الزامات۔ اپوزیشن جماعت ایس پی ڈی کے پارلیمانی دھڑے کے سربراہ فرانک والٹر اشٹائن مائر جو چانسلر میرکل کے گزشتہ دورہ حکومت میں وزیر خارجہ تھے، موجودہ مخلوط حکومت کو غیر منظم اور ہم آہنگی سے عاری قرار دے رہے ہیں۔ اشٹائن مائیر کے بقول"سی ڈی یو اور ایف ڈی پی کی موجودہ مخلوط حکومت کی چھ ماہ قبل ہونے والی محبت کی شادی ناکام ہو چکی ہے اور ہر کوئی اس حقیقت کو دیکھ رہا ہے"۔
اپوزیشن کی طرف سے مخلوط حکومت میں شامل سی ڈی یو اور ایف پی ڈی کی طرف سے جرمنی کی اقتصادی صورتحال، مہنگائی میں کمی اور عوام کی فلاح کے لئے موثر اور مُشترکہ اقدامات سامنے نہ آنے پر کڑی تنقید کی جا رہی ہے۔ اپوزیشن کا ماننا ہے کہ موجودہ مخلوط حکومت مل کر چلنے میں نکام ہو رہی ہے۔
اُدھرسال رواں یعنی 2010 ء کے مجوزہ سالانہ بجٹ میں 80 بلین یورو کے خسارے کے اندازے کے باوجود جرمن چانسلر کا خیال ہے کہ یہ بجٹ ملک اور عوام کے لئے مُثبت ثابت ہوگا۔میرکل نے کہا "ہم ماضی کی غلطیاں دھرانا نہیں چاہتے۔ اس لئے ہم دانائی کا ثبوت دیتے ہوئے اقتصادی ترقی کو یقینی بنانا چاہتے ہیں اور ہمیں یقین ہے کہ یہ بجٹ اس کا متحمل ہوگا" ۔
گرین پارٹی کی طرف سے میرکل حکومت پر کڑی تنقید اس لئے کی جا رہی کہ اس کے سیاست دانوں کے خیال میں محصولات یا ٹیکسوں میں کمی، صحت کی پالیسی سے متعلق مجوزہ اصلاحات اور تحفظ ماحولیات سے متعلق پالیسیوں کو واضح نہیں کیا جا رہا۔ ایک اہم مسئلہ جس پر جرمنی کے سیاسی حلقوں سے لے کر پبلک سروس کے لئے کام کرنے والوں میں عدم اطمینان پایا جاتا ہے، وہ ہے تنخواہوں کا مسئلہ۔ اشٹائن مائر کہتے ہیں "جرمنی کم تنخواہیں فراہم کرنے والا ملک نہیں رہنا چاہئے۔ اس کے لئے ہم اپوزیشن میں بیٹھ کر بھی لڑتے رہیں گے۔"
وفاقی جرمن پارلیمان میں ہونے والی بحث کا ایک اور اہم موضوع تھا 'جرمنی کے کیتھولک کلیساؤں کے زیر انتظام اسکولوں اور کالجوں میں پادریوں کی طرف سے لڑکوں کے جنسی استحصال‘۔ تاہم اس بارے میں جرمن چانسلر نے واضح الفاظ میں کہا " میرا خیال ہے کہ ہم سب اس امر پر متفق ہیں کہ بچوں اور نوجوانوں کے ساتھ اس قسم کی زیادتی ایک خوفناک جرم ہے۔ ہمارا معاشرہ اسی وقت اس مسئلے سے نمٹ سکے گا جب ایسے واقعات کھل کر منظر عام پر آئیں۔"
مبصرین کے مطابق جرمن چانسلر میرکل نے پہلی بار کھل کر کیتھولک کلیساؤں کے اسکولوں اور کالجوں میں پادریوں کے ہاتھوں بچوں اور نوجوانوں کے جنسی استحصال کے بارے میں وضاحت طلب کی ہے۔
رپورٹ کشور مصطفیٰ
ادارت افسر اعوان