میرکل کا دَورہء قازقستان: مذاکرات بھی، معاہدے بھی
19 جولائی 2010وفاقی جمہوریہء جرمنی کی جانب سے کئے گئے کئی مطالبات پورے نہ ہونے اور قازقستان کی طرف سے 500 ملین یورو مالیت کے قرضوں کی ضمانتیں نہ دئے جانے کے باوجود دارالحکومت آستانہ میں 2.2 ارب یورو کے نئے کاروباری معاہدے طے ہوئے۔ جرمن ادارے سیمنز کو قازقستان کے محکمہء ریلوے کو جدید خطوط پر اُستوار کرنے کا کام سونپا گیا ہے جبکہ میٹرو نامی ادارے کو قازقستان بھر میں اپنی دَس شاخیں قائم کرنے کی اجازت ملی ہے۔
صدر نور سلطان نذربائیف نے ایک اقتصادی فورم میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے اِس بات پر مایوسی کا اظہار کیا تھا کہ اتنی کم تعداد میں جرمن کمپنیاں قازقستان میں سرمایہ کاری کر رہی ہیں اور یہ کہ دھات اور کیمیکلز کی صنعت میں وہ جرمن اداروں کی زیادہ سے زیادہ شرکت کا خیر مقدم کریں گے۔ آج کل قازقستان میں تقریباً 200 جرمن کاروباری ادارے سرگرمِ عمل ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے قازقستان کے صدر نذربائیف پر زور دیا کہ وہ اپنے ہاں دیوالیہ ہو جانے والے یا دیوالیہ ہونے کے خطرے سے دوچار بینکوں کو سرکاری طور پر مدد فراہم کریں۔
اِس دورے کے دوران دونوں ملکوں کی ماحول کی وزارتوں کے مابین ایک ایکشن پروگرام پر اتفاقِ رائے ہوا، جس میں سبز مکانی گیسوں میں کمی کے ساتھ ساتھ کوڑے کرکٹ کی ری سائیکلنگ اور نکاسیء آب کے شعبوں میں ٹیکنالوجی کے تبادلے کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔
چانسلر میرکل کا یورپ اور ایشیا کی سرحد پر واقع اِس وسیع و عریض ملک کا یہ پہلا دورہ تھا، جس میں اُنہوں نے آستانہ حکومت کی اپنے ہمسایہ ملک کرغزستان میں حالات مستحکم بنانے کی کوششوں کو سراہا۔ میرکل نے ایٹمی ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ اور افزودہ یورینیم کے باقی ماندہ ذخائر کو تلف کرنے کے سلسلے میں آستانہ حکومت کی کوششوں پر بھی مثبت ردعمل ظاہر کیا۔
جرمن چانسلر نے آستانہ میں واضح کیا کہ وہ قازقستان میں انسانی حقوق کی پاسداری کے لئے زیادہ کوششوں کی توقع رکھتی ہیں۔ آستانہ میں اپنے چھ گھنٹے کے قیام کے دوران میرکل نے یہ بھی کہا کہ ملک میں اقتصادی ڈھانچے کی تعمیرِ نو کی کوششوں میں وہ آستانہ حکومت کی کوششوں کی تائید و حمایت کرتی ہیں۔
رپورٹ: امجد علی
ادارت: مقبول ملک