میرکل کے قریبی معتمد آرمین لاشیٹ سی ڈی یو کے نئے سربراہ
16 جنوری 2021وفاقی جرمن صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے 59 سالہ وزیر اعلیٰ آرمین لاشیٹ کو انگیلا میرکل کی قدامت پسند جماعت سی ڈی یو کا نیا سربراہ آج ہفتہ سولہ جنوری کو ہونے والے اس پارٹی کے ایک آن لائن کنوینشن میں چنا گیا۔
پارٹی قیادت کے لیے تین امیدوار
آج کے اجلاس کے آغاز پر اس عہدے کے لیے امیدواروں کی تعداد تین تھی لیکن ان میں سے نوربرٹ رؤٹگن پہلے مرحلے کی رائے دہی میں سب سے کم ووٹ لے کر اس دوڑ سے خارج ہو گئے تھے۔ اس کے بعد مقابلہ صرف دو مرکزی امیدواروں کے مابین رہ گیا تھا۔
امریکی کانگریس پر دھاوا بولے جانے کے ذمے دار ٹرمپ بھی ہیں، میرکل
ان میں سے ایک اس قدامت پسند پارٹی کے دائیں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والے دھڑے کی نمایاں شخصیت فریڈرش میرس تھے اور دوسرے مرکز کی طرف جھکاؤ رکھنے والے آرمین لاشیٹ۔ حتمی رائے دہی میں پارٹی کنویشن کے 521 مندوبین نے لاشیٹ کے حق میں اپنی رائے دی۔ لاشیٹ کو میرس کے مقابلے میں 51 ووٹ زیادہ ملے اور یوں وہ کرسچین ڈیموکریٹک یونین کے نئے وفاقی سربراہ منتخب کر لیے گئے۔
جرمنی 2021: کورونا وبا اور جرمن چانسلر کی تبدیلی
تین سال سے صوبائی وزیر اعلیٰ
آرمین لاشیٹ 2017ء سے جرمن صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے وزیر اعلیٰ کے عہدے پر فائز ہیں۔ وہ پارٹی میں چانسلر انگیلا میرکل کے بہت قریبی معتمد سمجھے جاتے ہیں۔ لاشیٹ شروع سے ہی اس بات کے قائل رہے ہیں کہ اس سیاسی جماعت کو آئندہ بھی انگیلا میرکل کی مرکز کی طرف جھکاؤ رکھنے والی سیاست پر کاربند رہنا چاہیے۔
اپنے انتخاب سے قبل سی ڈی یو کی وفاقی مجلس عاملہ کے اس آن لائن اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے لاشیٹ نے خبردار کیا تھا کہ سی ڈی یو ایک قدامت پسند سیاسی جماعت کے طور پر اگر آئندہ بھی الیکشن جیتنا چاہتی ہے، تو اسے داخلی تقسیم سے بچتے ہوئے مستقبل میں بھی دائیں بازو کی طرف بہت زیادہ جھکنے کے بجائے مرکز کی طرف جھکاؤ والی سیاست کرنا ہو گی۔
میرکل کا نئے سال کا خطاب، چانسلرشپ کے مشکل ترین سال کا اختتام
اس موقع پر لاشیٹ نے کہا، ''سیاست، سی ڈی یو کی سیاست کو اپنی صفوں میں دھڑے بندیوں سے بچنا ہو گا اور ہر موضوع پر ٹھوس اور واضح مؤقف اپنانا ہو گا تاکہ جرمن عوام کا اس پر اعتماد آئندہ بھی قائم رہے۔‘‘
اب تک پارٹی کے پانچ نائب سربراہان میں سے ایک
آرمین لاشیٹ 2012ء سے اب تک سی ڈی یو کے پانچ مرکزی نائب سربراہان میں سے ایک چلے آ رہے تھے۔ وہ عقیدے کے اعتبار سے ایک کیتھولک مسیحی شہری ہیں۔
سخت تر لاک ڈاؤن: اب ہم مزید سخت اقدامات پر مجبور ہیں، میرکل
2018ء تک انہیں خود انگیلا میرکل نے اپنا نائب پارٹی سربراہ بنا رکھا تھا اور میرکل کے بعد پارٹی لیڈر بننے والی خاتون سیاستدان آنےگریٹ کرامپ کارین باؤر نے بھی اسی بات کو ترجیح دی تھی کہ لاشیٹ وفاقی سطح پر پارٹی کے مرکزی نائب سربراہان میں سے ایک رہیں۔
میرکل کا قابل اعتماد ساتھی
آرمین لاشیٹ کی خاص بات یہ ہے کہ وہ جرمنی کی سب سے بڑی قدامت پسند سیاسی جماعت کی برس ہا برس تک سربراہ رہنے والی اور ڈیڑھ عشرے سے بھی زائد عرصے سے وفاقی چانسلر کے عہدے پر فائز انگیلا میرکل کے قریبی معتمد ہیں۔
سخت لاک ڈاؤن میں تاخیر پر میرکل کو افسوس
2015ء میں یورپ میں مہاجرین کی آمد سے پیدا ہونے والے بحرانی حالات میں جب چانسلر میرکل نے جرمنی کی قومی سرحدیں لاکھوں تارکین وطن اور پناہ گزینوں کے لیے کھول دینے کا فیصلہ کیا تھا، تو بہت سے سیاسی اور سماجی حلقوں نے تب میرکل کے اس انسان دوستانہ اقدام پر کڑی تنقید کی تھی۔ آرمین لاشیٹ تاہم تب بھی میرکل کے اس فیصلے کو درست سمجھتے ہوئے ان کے غیر مشروط حامی رہے تھے۔
یورپ کو کورونا وائرس سے سبق لینا ہو گا: انگیلا میرکل
چانسلرشپ کی امیدواری غیر واضح
آرمین لاشیٹ کو اب کرامپ کارین باؤر کے جانشین کے طور پر سی ڈی یو کا مرکزی سربراہ منتخب کیا گیا ہے۔
تاہم یہ بات ابھی غیر واضح ہے کہ آیا وہ جرمنی میں اسی سال ہونے والے اگلے پارلیمانی انتخابات میں وفاقی چانسلر کے طور پر انگیلا میرکل کا جانشین بننے کے خواہش مند بھی ہوں گے اور آیا خواہش مند ہونے کی صورت میں وہ ایسا کر بھی سکیں گے۔
کرسچین ڈیموکریٹس کی پہلی مسلم خاتون جرمن پارلیمان میں
جرمنی میں حکمران جماعت کا لیڈر ہی عموماﹰ وفاقی چانسلر ہوتا تھا لیکن انگیلا میرکل نے چند برس قبل اپنی چوتھی مدت اقتدار کے دوران پہلے پارٹی قیادت چھوڑ دی اور پھر یہ بھی کہہ دیا تھا کہ وہ مزید ایک مرتبہ چانسلر بننے کے لیے امیدوار نہیں ہوں گی۔
آرمین لاشیٹ چانسلر بننے کے خواہش مند ہوں گے یا نہیں، اس بارے میں انہوں نے خود ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا۔ وہ جرمنی میں سی ڈی یو سے تعلق رکھنے والے وزرائے اعلیٰ میں سے سیاسی طور پر سب سے زیادہ طاقتور صوبائی سربراہ حکومت سمجھتے جاتے ہیں۔
کرسٹوف اشٹرَک (م م / ع آ)