’میری اہلیہ دو حکومتوں کی سودے بازی کی نذر ہو رہی ہے‘
16 نومبر 2017ٹیلی گراف کی اس رپورٹ پر جب ذرائع ابلاغ نے برطانوی وزارت خارجہ کے ترجمان سے ان کا موقف جاننے کی کوشش کی تو رابطہ ممکن نہ ہو سکا۔ نازنین زغاری ریٹکلف کو ایک ایرانی عدالت نے پانچ سال قید کی سزا سنائی ہے۔ ان پر الزام ہے کہ وہ ایرانی مذہبی اسٹیبلشمنٹ کا تختہ الٹنے کی سازش تیار کر رہی تھیں۔ تاہم نازنین ان الزامات کو مسترد کرتی ہیں۔
1970ء کی دہائی میں برطانیہ اور ایران کے مابین اسلحے کے ایک معاہدے کے ختم ہونے کے بعد تنازعہ کھڑا ہو گیا تھا، جس کے نتیجے میں لندن حکومت کو تہران کو زر تلافی کی کچھ رقم ادا کرنی تھی۔ بتایا گیا ہے کہ لندن حکام اسی رقم کو ادا کرنے کے طریقہ کار کے بارے میں قانونی صلاح و مشورے کر رہے ہیں۔
ابھی گزشتہ روز ہی نازنین کے شوہر رچرڈ ریٹکلف نے برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن سے پہلی مرتبہ ملاقات کی تھی۔ اس ملاقات کے بعد بورس جانسن نے کہا کہ برطانیہ نازنین کو سفارتی تحفظ دینے کے بارے میں سوچ رہا ہے۔ اس موقع پر رچرڈ ریٹکلف نے صحافیوں کو بتایا، ’’میرے خیال میں یہ اہم اور مددگار ثابت ہو گی۔ وزیر خارجہ اور دفتر خارجہ نے اس بارے میں تحفظات کا اظہار کیا ہے۔‘‘ ان کے بقول اس صورتحال میں اہم ترین سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا سفارتی تحفظ اس معاملے پر مثبت اثر ڈال سکے گا؟
ایران : نومیں سے پانچ برطانوی سفارتی اہلکار رہا
برطانیہ اور ایران: سفارتخانے دوبارہ کُھل گئے
برطانیہ، فرانس اورجرمنی کا ایران کے خلاف نئی پابندیوں کا مطالبہ
برطانیہ اور ایران کے مابین کشیدگی
ریٹکلف نے مزید کہا کہ ان کی اہلیہ کو دو حکومت کے مابین معاہدے کے بارے میں گفت و شنید کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ وہ نازنین اور اپنی تین سالہ بیٹی سے ملنے کے لیے ایران جانا چاہتے ہیں تاہم ایرانی سفارت خانے نے انہیں ویزا دینے سے انکار کر دیا ہے۔ ان کی بیٹی ایران میں آج کل اپنے نانی اور نانا کے پاس ہے۔
سفارتی ذرائع نے ٹیلی گراف کو بتایا ہے کہ برطانیہ اور ایران کے مابین اسلحے کے معاہدے کے تناظر میں ادا کی جانے والی رقم کو نازنین ریٹکلف کے معاملے سے نہ جوڑا جائے۔ نازنین زغاری ریٹکلف تھوماس روئٹرز فاؤنڈیشن سے ایک پروجیکٹ مینیجر کے طور پر منسلک ہیں، جو ایک خود مختار فلاحی ادارہ ہے۔ یہ خبر رساں ادرے روئٹرز کے ماتحت کام نہیں کرتا۔