میزائل تجربے پر ایران پر تازہ امریکی پابندیاں
3 فروری 2017ایران کی جانب سے حال ہی میں درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے ایک میزائل کا تجربہ کیا گیا تھا، جس کے بعد امریکا نے ایران کو ’آن نوٹس‘ رکھتے ہوئے کہا تھا کہ اب ایران پر خاص نظر رکھی جائے گی۔ نیوز ایجنسی ایے ایف پی نے امریکی حکام کی طرف سے بتایا ہے کہ یہ میزائل تجربہ کرنے کی پاداش میں کوئی دو درجن ایرانی شخصیات اور کمپنیوں پر پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں۔
اس طرح ایران کے خلاف یہ نئی پابندیاں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے برسرِاقتدار آنے کے بعد ابتدائی ہفتوں ہی میں سامنے آئی ہیں اور ٹرمپ انتظامیہ کی شروع ہی سے ایران کی جانب سخت رویہ رکھنے کی خواہش کی عکاس ہوئی ہے۔ اپنی پوری انتخابی مہم کے دوران ٹرمپ اوباما انتظامیہ پر یہ الزامات عائد کرتے رہے کہ وہ ایران کے حوالے سے زیادہ سختی نہیں برت رہی، ساتھ ہی ٹرمپ یہ کہتے رہے کہ اگر وہ صدر منتخب ہو گئے تو ایران کے خلاف کریک ڈاؤن کریں گے۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق جب ایران کے خلاف پابندیوں کے کسی ممکنہ فیصلے کے حوالے سے وائٹ ہاؤس اور دفترِ خارجہ سے رابطہ کیا گیا تو اُنہوں نے ان خبروں پر کسی بھی تبصرے سے انکار کر دیا۔
واضح رہے کہ ماضی میں ایران کے خلاف عائد کردہ امریکی پابندیاں اوباما انتظامیہ کے آخری دنوں میں ایران کے ساتھ طے پانے والی ایٹمی ڈیل کے تناظر میں اُٹھا لی گئی تھیں۔
ایران کے خلاف نئی امریکی پابندیوں کا مطلب یہ ہو گا کہ امریکا اور ایران کے مابین ایک نئی محاذ آرائی شروع ہو جائے گی۔ ایران کا موقف یہ ہے کہ اُس کے خلاف کسی بھی طرح کی نئی پابندیاں ایٹمی ڈیل کی صریحاً خلاف ورزی ہوں گی۔
امریکا نہ صرف ایران کے بیلسٹک میزائل کے تجربے سے ناخوش ہے بلکہ وہ ایران پر یہ الزام بھی عائد کرتا ہے کہ وہ یمن میں حوثی باغیوں کو ہتھیار اور پیسہ فراہم کر رہا ہے۔ ایران اس الزام کو رَد کرتا ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ایرانی میزائل تجربے کے بعد امریکا میں ری پبلکن پارٹی اور ڈیموکریٹک پارٹی دونوں سے تعلق رکھنے والے ارکان نے اس امر پر زور دیا ہے کہ اس تجربے کی پاداش میں ایران کے خلاف ضرور کوئی اقدامات کرنے چاہییں۔ سینیٹ کی خارجہ امور کی کمیٹی کے ری پبلکن اور ڈیموکریٹ ارکان کے ساتھ ساتھ مزید ایک درجن سے زائد عوامی نمائندوں نے بھی ایک بیان میں کہا ہے:’’ایرانی قائدین کو محسوس ہونا چاہیے کہ اُن پر عدم استحکام کا باعث بننے والی سرگرمیاں روک دینے کے لیے کافی دباؤ ہے۔‘‘
اُدھر ایران نے اپنے خلاف نئی امریکی پابندیوں پر غصے کا اظہار کیا ہے۔ ایران کے سُپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے مُشیر برائے امورِ خارجہ علی اکبر ولایتی نے اسی ہفتے کہا کہ ’بالآخر امریکا ہی کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑے گا‘۔
جمعہ تین فروری کو ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی نے خبر دی کہ امریکی ریسلرز پر مغربی ایرانی شہر کرمان شاہ میں سولہ اور سترہ فروری کو منعقد ہونے والے فری سٹائل ورلڈ کپ مقابلوں میں حصہ لینے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔