’میونخ حملے کے بارے میں ابھی تک متضاد شواہد سامنے آ رہے ہیں‘
23 جولائی 2016میونخ کے دہشت گردانہ حملے کے بعد جرمن دارالحکومت میں چانسلر آفس کے اندر ہنگامی اجلاس منعقد ہوا۔ جرمن خبر رساں ادارے کے مطابق یہ اجلاس چانسلر انگیلا میرکل کی غیر حاضری میں منعقد ہوا۔
دریں اثناء چانسلر میرکل کے چیف آف اسٹاف پیٹر آلٹمائر نے اپنے بیان میں میونخ میں فائرنگ کے واقعے میں 9 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعے کی ہر پہلو سے تفتیش کی جا رہی ہے۔
میونخ کی پولیس کے مطابق میونخ اولمپیا شاپنگ سینٹر OEZ میں پیش 9 افراد ہلاک ہوئے جن میں وقوعہ سے برآمد ہونے والی ایک لاش بھی شامل ہے۔ پولیس اس بارے میں تفتیش کر رہی ہے کہ آیا یہ لاش کسی دہشت گرد کی تو نہیں۔ میرکل کے چیف آف اسٹاف پیٹر آلٹمائر نے تاہم اپنے بیان میں کہا،’’میونخ حملوں میں گرچہ دہشت گردانہ عناصر کے ملوث ہونے کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا لیکن فی الحال اس بات کی تصدیق بھی نہیں کی جا سکتی۔‘‘
پیٹر آلٹمائر نے کہا ہے کہ اس بارے میں سکیورٹی کابینہ کا ایک اجلاس ہفتے کی دوپہر برلن میں چانسلر میرکل کی سربراہی میں منعقد ہوگا۔
میونخ کے دہشت گردانہ حملے کے بعد جرمن دارالحکومت میں چانسلر آفس کے اندر جمعے کی شام ہنگامی اجلاس منعقد ہوا جو اب تک جاری ہے۔ اس اجلاس میں میرکل موجود نہیں ہیں تاہم پیٹر آلٹمائر کے مطابق انہیں حالات سے مسلسل باخبر رکھا جا رہا ہے۔
جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر شٹائن مائیر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ میونخ کی پولیس انسانی جانوں کو تحفظ فراہم کرنے اور مزید دہشت گردانہ حملوں سے بچاؤ کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کر رہی ہے۔ جرمن وزیر نے تاہم کہا ہے کہ میونخ کے دہشت گردانہ واقعے سے متعلق ہنوز متضاد شواہد برآمد ہو رہے ہیں۔