+++ میونخ میں حملہ - براہ راست اپ ڈیٹس+++
22 جولائی 201623:20: جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے چیف آف اسٹاف پیٹر آلٹمائر کا کہنا ہے کہ میونخ حملوں میں دہشت گردانہ عناصر کے ملوث ہونا خارج از امکان نہیں ہے تاہم فی الحال اس بات کی تصدیق نہیں کی جا سکتی۔
23:03: میونخ پولیس کے ترجمان مارکوس مارٹینز کا کہنا ہے پولیس کو جائے واردات سے ایک اور شخص کی لاش ملی ہے۔ پولیس اس بات کی تفتیش کر رہی ہے کہ کہیں یہ لاش کسی مبینہ حملہ آور کی تو نہیں۔ مجموعی
22:53: میونخ پولیس کے مطابق شہر میں ہونے والے فائرنگ کے واقعے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد نو ہو چکی ہے۔
22:21: جرمنی میں انسداد دہشت گردی کی ایلیٹ فورس میونخ کے اولمپیا شاپنگ مال کی طرف روانہ ہوگئی ہے۔ اسی مال میں مبینہ طور پر تین حملہ آوروں نے حملہ کیا تھا۔
22:17: جرمن وزیر داخلہ تھوماس ڈے میزیئر اپنی تعطیلات منسوخ کر کے وطن واپس پہنچ رہے ہیں۔ وہ چھٹیوں پر بروز جمعہ ہی امریکا روانہ ہوئے تھے۔
22:09: امریکی صدر باراک اوباما نے میونخ میں ہوئے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اس مشکل وقت میں واشنگٹن حکومت جرمنی کے ساتھ ہے۔ اس کارروائی میں چھ افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی جا چکی ہے۔
21:57: میونخ پولیس کے مطابق جمعے کی رات میونخ میں ہوئی اس پرتشدد کارروائی میں سات افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔ بتایا گیا ہے کہ حملہ آور کی تلاش کا عمل جاری ہے۔
21:31: پولیس نے کہا ہے کہ اس کارروائی کو اسلام پسندانہ کارروائی قرار دینا قبل از وقت ہو گا۔ پولیس کے مطابق جب تک شواہد نہیں ملتے، اس حملے کے لیے کسی کو ذمہ دار نہیں قرار دیا جا سکتا ہے۔
21:16 : میونخ پولیس کے مطابق شہر کے اولمپیا شاپنگ مال میں ہوئے حملے کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد چھ ہو گئی ہے۔
ابتدائی خبروں کے مطابق میونخ کے اخبار ’آبینڈ سائی ٹُنگ‘ نے اس شاپنگ سینٹر میں ہونے والی فائرنگ کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد پندرہ تک بتائی تھی۔ ٹی وی فوٹیج میں ایمرجنسی کے وقت استعمال میں آنے والی درجنوں گاڑیاں اب بھی دیکھی جا رہی ہیں۔
پولیس ترجمان کے مطابق اس واقعے میں متعدد افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔ تاہم فی الحال یہ واضح نہیں ہے کہ یہ فائرنگ کس نے کی۔
باویرین نشریاتی ادارے بی آر نے اپنی ویب سائٹ پر بتایا ہے کہ یہ واقعہ شہر کے موزاخ نامی علاقے کے اولمپیا شاپنگ سینٹر OEZ میں پیش آیا ہے۔
21:05: پولیس کے مطابق مشتبہ حملہ آوروں کی تعداد تین تھی، جو حملے کے بعد فرار ہو گئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ حملہ آوروں کی تلاش کے لیے بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن جاری ہے۔