میٹھے مشروبات زیادہ پینے والے بچے موٹاپے کا شکار، رپورٹ
5 اگست 2013اس رپورٹ کے مطابق میٹھے مشروبات کو روزانہ اور باقاعدگی سے استعمال کرنے والے بچوں میں موٹاپے اور وزن میں اضافے کا رجحان واضح طور پر دیکھا گیا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس حوالے سے اب تک زیادہ شواہد موجود نہیں تھے، تاہم یہ دیکھا گیا ہے کہ اگر کم عمری میں میٹھے مشروبات کا استعمال کیا جائے تو نوجوانی اور جوانی میں موٹاپے یا وزن میں نمایاں اضافے کے امکانات بہت بڑھ جاتے ہیں۔
امریکا کی ورجینیا یونیورسٹی سے وابستہ ڈاکٹر مارک ڈےبوئر اس تحقیقاتی ٹیم کی سربراہی کر رہے تھے۔ ڈاکٹر ڈےبوئر کے مطابق، ’گو کہ ان میٹھے مشروبات میں کیلوریز کی فیصد مقدار خاصی کم ہوتی ہے، تاہم یہ اضافی کیلوریز وقت کے ساتھ ساتھ وزن زیادہ ہو جانے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
ڈاکٹر ڈی بوئر اور ان کی ٹیم نے سن 2001ء میں پیدا ہونے والے نو ہزار چھ سو بچوں کا معائنہ کیا۔ ان بچوں کو دو، چار اور پانچ برس کی عمر میں طبی مشاہدے سے گزارا گیا۔ اس کے علاوہ ان بچوں کے والدین کی تنخواہوں اور تعلیم سے متعلق معلومات بھی جمع کی گئیں اور یہ بھی دریافت کیا گیا کہ یہ بچے کتنی مقدار میں میٹھے مشروبات کا استعمال کرتے ہیں اور کتنا وقت ٹی دیکھنے میں صرف کرتے ہیں۔ اس تمام عرصے میں ان بچوں اور ان کی ماؤں کے اوزان بھی حاصل کیے گئے۔
رپورٹ کے مطابق ایسے بچے جو دن میں ایک مرتبہ سوڈا ڈرنکس، اسپورٹس ڈرنکس یا دیگر میٹھے مشروبات کا استعمال کرتے تھے، ان میں عمر کے اعتبار سے موٹاپے کی شرح نو سے تیرہ فیصد کے درمیان دیکھی گئی۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دن میں دو گھنٹے ٹی وی دیکھنے والے بچوں اور ان کی ماؤں میں موٹاپے کی شرح زیادہ دیکھی گئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ خاندان کی معاشی و سماجی حالت اور ان بچوں کے دن میں کم از کم ایک مرتبہ میٹھے شربت کے استعمال کے اعتبار سے مجموعی طور پر یہ دیکھا گیا ہے کہ پانچ برس کی عمر تک پہنچنے پر ایسے بچوں میں موٹاپے کے امکانات، ایسے مشروبات کم یا نہ استعمال کرنے والے بچوں کے مقابلے میں 43 فیصد تک ہو سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق میٹھے شربت کا استعمال کرنے والے بچے چار برس کی عمر میں بھی دیگر بچوں کے مقابلے میں وزن کے اعتبار سے موٹاپے کی جانب مائل دکھائی دیتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ دو برس کی عمر میں بچوں میں میٹھے شربت کے استعمال اور وزن میں زیادتی کے حوالے سے کوئی تعلق نہیں دیکھا گیا۔
دوسری جانب مشروبات بنانے والے امریکی اداروں کی تنظیم نے خبر رساں ادارے روئٹرز کے لیے جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ وزن میں زیادتی اور موٹاپا خوراک میں موجود کیلوریز اور جسمانی سرگرمیوں کے مابین عدم توازن کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں، اس لیے ان کا تعلق کسی میٹھے شربت سے جوڑنا غیر حقیقی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ عمر کے ابتدائی برسوں میں بہت سے بچے وزن میں اضافے کا شکار ہوتے ہیں اور اس رجحان کو میٹھے مشروبات سے ہرگز نہیں جوڑا جا سکتا۔