1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میڈیکل انٹرنس امتحان میں ناکامی پر باپ بیٹے نے خودکشی کرلی

17 اگست 2023

بھارت میں ایسے واقعات کی فہرست کافی طویل ہے لیکن یہ پہلا موقع ہے جب بیٹے کی ناکامی پر باپ نے بھی اپنی زندگی ختم کرلی۔ صرف راجھستان میں پچھلے چار برسوں کے دوران 52 طلبہ خود کشی کرچکے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4VHuq
Symbolbild | Suizid
تصویر: Hans Lucas/imago images

بھارت کے جنوبی شہر چینئی میں ایک 19 سالہ طالب علم نے میڈیکل داخلہ جاتی امتحانات میں دوسری مرتبہ بھی ناکام رہنے پر خودکشی کرلی۔ ایسے واقعات کی فہرست کافی طویل ہے لیکن یہ پہلا موقع ہے جب بیٹے کے غم میں باپ نے بھی اپنی زندگی ختم کرلی۔

پیشے سے فوٹوگرافر سلویسکر کے دوست جب ان کے بیٹے جگدیش ورن کی خودکشی کے واقعے پر تعزیت کے لیے پہنچے تو ان کے پیروں تلے زمین نکل گئی کیونکہ سلویسکر نے بھی اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا تھا۔

Indien - Selbstmord in Kolkata
صرف راجھستان میں پچھلے چار برسوں کے دوران 52 طلبہ خود کشی کرچکے ہیں۔تصویر: Satyajit Shaw/DW

جگدیش ورن 12 اگست کو اپنے کمرے کی چھت سے لٹکتے ہوئے پائے گئے تھے، انہیں ہسپتال لے جایا گیا لیکن ڈاکٹروں نے انہیں مردہ قرار دیا تھا۔ وہ بھارت میں میڈیکل کالجوں میں داخلہ کے لیے ہونے والے مسابقتی امتحان نیٹ (NEET) میں دوسری کوشش میں بھی اتنا اسکور نہیں کرسکے تھے کہ کسی سرکاری میڈیکل کالج میں داخلہ مل پاتا۔ حالانکہ ان کے والد نے دوبارہ کوچنگ کلاس میں داخلہ دلوادیا تھا اور اس کی فیس بھی جمع کردی تھی لیکن انہوں نے مایوسی میں انتہائی قدم اٹھانے کا فیصلہ کرلیا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ سلویسکر کے پاس سے کوئی سوسائیڈ نوٹ نہیں ملا ہے لیکن وہ اپنے بیٹے کی خودکشی کے بعد مسابقتی امتحان نیٹ کے طریقہ کار سے خفا تھے۔ انہوں نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا، ’’نیٹ امتحان ختم ہونے سے ہی سب کچھ ٹھیک ہوگا۔ نیٹ کی وجہ سے میں نے اپنا بیٹا کھو دیا، جس کی پرورش اکیلے کی تھی۔ میرے جیسا حال کسی کا نہ ہو۔‘‘

'نیٹ' کی مخالفت

بھارت میں پہلے مختلف ریاستیں اپنے یہاں میڈیکل کالجوں میں داخلے کے لیے اپنے طورپر مسابقتی امتحانات کا انعقاد کراتی تھیں۔ لیکن سن 2013 میں بھارت سرکار نے''میڈیکل کالجوں میں داخلے میں یکسانیت‘‘ لانے کی دلیل دیتے ہوئے آل انڈیا سطح پر مسابقتیامتحانات شروع کیے۔ متعدد ریاستوں نے اس کی مخالفت کی اور تمل ناڈو اب بھی اس کی مخالفت کررہا ہے۔

ستمبر2017 میں تمل ناڈو کے ارلیار ضلع کی انیتا نامی ایک طالبہ نے اچھے مارکس کے باوجود میڈیکل کالج میں داخلہ نہیں ملنے پر خودکشی کرلی تھی۔ اس واقعے پر ریاست بھر میں احتجاج کیا گیا تھا۔ اس سے اگلے سال سن 2018 میں ولوپورم ضلعے کی ایک طالبہ نے نیٹ میں بہت کم مارکس آنے پر خودکشی کرلی تھی۔

Symbolbild Selbstmord
2018 میں ولوپورم ضلعے کی ایک طالبہ نے نیٹ میں بہت کم مارکس آنے پر خودکشی کرلی تھی۔تصویر: Lehtikuva Sanna Heikintalo/dpa/picture alliance

 پچھلے چند برسوں میں صرف تمل ناڈو میں ہی 16سے زیادہ طلبہ میڈیکل کالجوں میں داخلہ نہیں ملنے پر خودکشی کرچکے ہیں۔ ریاستی حکومت نیٹ امتحان کو ختم کرنے کے لیے اسمبلی میں ایک بل منظور کرچکی ہے، جو بھارتی صدر کے پاس منظوری کے لیے زیر التوا ہے۔

میڈیکل کالج میں داخلہ نہیں ملنے کی وجہ سے باپ اور بیٹے کی حالیہ خودکشی کے واقعے نے بھارت میں میڈیکل اور انجینئرنگ جیسے پیشہ ورانہ کورسز میں داخلے کے لیے ہونے والی دوڑکے نقصانات کی جانب لوگوں کی توجہ ایک بار پھر مبذول کی ہے۔

ریاست کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے اس واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے طلبہ کو کوئی بھی انتہائی قدم نا اٹھانے کی اپیل کی ہے۔

نیٹ مشکل ترین امتحانات میں سے ایک

میڈیکل اور انجینئرنگ کورسز کے لیے داخلہ جاتی امتحانات کی تیاری کے معروف مرکز راجستھان کے کوٹا شہر میں گزشتہ برس 18 طلبہ نے خودکشی کرلی تھی۔

سرکاری اعدادوشمار کے مطابق صرف اسی ایک شہرمیں پچھلے چار برسوں کے دوران 52 طلبہ خودکشی کرچکے ہیں۔

بھارت میں میڈیکل کالجوں کے داخلہ جاتی امتحانات دنیا کے انتہائی مشکل ترین امتحانات میں سے ایک سمجھے جاتے ہیں۔

 رواں سال تقریباً 21 لاکھ طلبہ' نیٹ' میں شریک ہوئے حالانکہ ان میں سے ساڑھے گیارہ لاکھ کے قریب کامیاب ہوئے لیکن کٹ آف مارکس کی وجہ سے صرف 80 ہزار طلبہ کو ہی ملک بھر کے سرکاری اور پرائیوٹ میڈیکل کالجوں میں داخلہ مل سکے گا۔

بھارت میں خواتین میں خود کشی کی شرح مردوں کی نسبت زیادہ