میں آپ کا شکر گزار ہوں، بشار الاسد
21 نومبر 2017خبر رساں ادارے روئٹرز نے روسی حکام کے حوالے سے اکیس نومبر بروز منگل بتایا ہے کہ شامی صدر بشار الاسد نے روسی شہر سوچی میں ولادیمیر پوٹن سے مفصل ملاقات کے دوران شام کی صورتحال اور شدت پسندوں کے خلاف جاری عسکری کارروائی پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ اس دوران دونوں رہنماؤں نے اس شورش زدہ ملک میں قیام امن کی کوششوں پر بھی بات چیت کی۔
شامی جنگ کا کوئی فوجی حل نہیں، پوٹن اور ٹرمپ میں اتفاق رائے
شام نے ملک بھر میں داعش کے خلاف کامیابی کا اعلان کر دیا
شامی جنگ دیرالزور میں ختم نہیں ہوئی، بشارالاسد
روس کے سرکاری نشریاتی ادارے کے مطابق اس ملاقات میں پوٹن نے اسد سے کہا، ’’ہم دہشت گردوں کے خلاف مکمل کامیابی حاصل کرنے کے حوالے سے ابھی کافی دور ہیں۔ لیکن جہاں تک شام میں دہشت گردوں کے خلاف روس اور شام کی مشترکہ کوششوں کا تعلق ہے تو اس میں بہتری پیدا ہو رہی ہے۔‘‘ پوٹن نے کہا کہ وہ اسد سے ملاقات کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ کی ریاستوں کے سربراہوں سے بھی رابطے کریں گے۔
شام کے اتحادی ملک روس کی کوشش ہے کہ شام میں قیام امن ممکن ہو جائے، اسی مقصد کی خاطر ماسکو حکومت عالمی سطح پر متعدد ریاستوں سے رابطے میں ہے۔ اسی مقصد کے لیے بدھ کے دن روسی صدر سوچی میں ہی ایران اور ترکی کے صدور سے بھی ملیں گے۔ ساتھ ہی روسی فوجیں شام میں داعش کے خلاف جاری کارروائیوں میں شامی فورسز کو مدد بھی فراہم کر رہی ہیں۔
روسی صدر پوٹن نے اپنے شامی ہم منصب سے ملاقات میں انہیں مبارکباد دی کہ وہ کامیابی کے ساتھ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ پوٹن نے کہا کہ تاہم اب وقت آ گیا ہے کہ شام میں امن قائم کرنے کی خاطر سیاسی کوششوں کا آغاز کیا جائے۔ پوٹن نے اسد سے مخاطب ہوتے ہوئے مزید کہا، ’’میں آپ کی اس رضامندی سے مطمئن ہوں کہ آپ اُن فریقین سے مل کر قیام امن اور مسائل کا حل چاہتے ہیں، جو اس تنازعے کا خاتمہ چاہتے ہیں۔‘‘
اس موقع پر بشار الاسد نے کہا کہ شام کی صورتحال میں بہتری ہوئی ہے اور دمشق حکومت اب سیاسی حل کی جانب دھیان دینے کے قابل ہو گئی ہے۔ شامی صدر نے دمشق حکومت اور عوام کی ایماء پر روسی صدر پوٹن کا شکریہ ادا بھی کیا، ’’ آپ نے جو کچھ بھی کیا، میں اس کے لیے شکرگزار ہوں۔‘‘
کریملن نے بتایا ہے کہ پوٹن اور اسد کے مابین یہ ملاقات پیر کی شام سوچی میں ہوئی۔ تاہم روسی حکام نے منگل کے دن بتایا کہ شامی صدر نے روس کا دورہ کیا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ اسد کے مخالفین اور مغربی ممالک کا الزام ہے کہ روسی عسکری کارروائی کی وجہ سے شام میں بڑے پیمانے پر شہری ہلاکتیں بھی ہوئی ہیں۔ تاہم ماسکو ان الزامات کو مسترد کرتا ہے۔