نئی حکومت جرمن شہریت کا حصول آسان بنائے گی
27 نومبر 2021جرمنی میں نئی مخلوط حکومت قائم کرنے کے لیے سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی)، گرین پارٹی اور فری ڈیموکریٹک پارٹی (ایف ڈی پی) نے ایک معاہدے پر اتفاق کر لیا ہے۔ 177 صفحات پر مشتمل اس معاہدے میں ملکی مائگریشن پالیسی میں بھی کئی تبدیلیاں لانے پر اتفاق کیا گیا ہے۔
ان تبدیلیوں کی وجوہات کا ذکر کرتے ہوئے معاہدے میں لکھا گیا ہے، ''ہم مہاجرت اور سماجی انضمام کی ایسی نئی پالیسی متعارف کرانا چاہتے ہیں جو موجودہ دور میں مہاجرت کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہو۔‘‘
جرمن شہریت کا آسان حصول
جرمنی کی آئندہ وفاقی حکومت میں شامل جماعتوں نے اس ضمن میں غیر ملکیوں کے لیے جرمن شہریت حاصل کرنے کا طریقہ آسان بنانے پر بھی اتفاق کیا ہے۔
شہریت کے قوانین میں تبدیلی لاتے ہوئے جرمنی میں پانچ برس قیام کے بعد ملکی شہریت کا حصول ممکن بنایا جائے گا۔
اگر تارکین وطن نے سماجی انضمام کا کورس مکمل کر رکھا ہو تو شہریت تین برس بھی حاصل کی جا سکے گی۔
ایف ڈی پی تو جرمنی میں کام کرنے کے لیے آنے والے غیر ملکیوں کے لیے جرمن زبان کے کورسز کی شرائط میں بھی نرمی چاہتی ہے۔
دہری شہریت بھی ممکن
جرمنی میں مقیم تارکین وطن جرمن شہریت حاصل کرنے کے بعد اپنے آبائی وطنوں کی شہریت بھی برقرار رکھ سکیں گے۔ موجودہ قانون میں یہ سہولت یورپی یونین میں شامل ممالک سمیت چند دیگر ممالک کے باشندوں کو ہی حاصل ہے۔
اب تک جرمنی یورپی یونین کا ایسا ملک ہے جہاں دہری شہریت کے حامل رہائشیوں کی تعداد سب سے کم ہے۔
اس کے علاوہ جرمنی میں بسنے والے مہاجرین کے لیے بھی مستقل رہائش اختیار کرنے کا راستہ بھی آسان بنایا جائے گا۔ معاہدے میں لکھا گیا، ''اتحادی جماعتیں مہاجرت کی روایتی ملکی پالیسی کو بہتر بنا کر جرمنی میں رہنے والے ایسے افراد، جنہیں جرمنی میں رہنا ہی چاہیے، کو مستقل رہائش، ملازمتوں اور سماجی انضمام کے مواقع بغیر کسی شرط کے مہیا کریں گی۔‘‘
اتحادی جماعتیں غیر قانونی مہاجرت کا راستہ روکنے اور قانونی طور پر جرمنی میں آنے اور کام کرنے میں آسانی پیدا کرنا چاہتی ہیں۔
چانسلر میرکل کی جماعت کو ان ضوابط پر تحفظات
جرمنی میں گزشتہ سولہ برس سے برسر اقتدار چانسلر میرکل کی قدامت پسند جماعت کرسچن ڈیموکریٹک پارٹی (سی ڈی یو) نے مخلوط حکومت میں شامل ہونے والی جماعتوں کے اس معاہدے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
سی ڈی یو کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اگر آئندہ حکومت نے ایسے قوانین متعارف کرا دیے تو اس کے بعد بڑی تعداد میں غیر ملکی غیر قانونی مہاجرت کی راہ اختیار کرتے ہوئے جرمنی کا رخ کریں گے۔
تاہم دوسری جانب مہاجرین کے حقوق کے لیے سرگرم تنظیموں نے مخلوط حکومت میں شامل جماعتوں کے معاہدے کو مہاجرین کے خوش آئند قرار دیا ہے۔
ش ح/ع ت (ڈی پی اے، کے این اے)