نئی دہلی: امریکی خاتون کا گینگ ریپ، چار مشتبہ افراد گرفتار
27 دسمبر 2016بھارتی دارالحکومت کی پولیس کو ایک اور جنسی زیادتی کی واردات کی تفتیش کا سامنا ہے۔ اس مرتبہ مشتبہ ملزموں نے ایک امریکی خاتون کو نشانہ بنایا۔ اس امریکی خاتون سیاح کی جانب سے ایک امریکی غیرسرکاری تنظیم نے رواں برس اکتوبر میں پولیس کو اس جنسی زیادتی کی واردات کے بارے میں مطلع کیا تھا۔ جن چار افراد کو اس واردات کے شبے میں گرفتار کیا گیا ہے، ان میں نئی دہلی کے ایک فائیو اسٹار ہوٹل کا ایک ’بیل بوائے‘ بھی شامل ہے۔
اب یہ امریکی خاتون ایک مرتبہ پھر نئی دہلی آئی ہوئی ہے اور اس نے سٹی مجسٹریٹ کی عدالت میں چار مشتبہ افراد کو شناخت بھی کر لیا۔ پولیس کے مطابق پانچویں ملزم سے تفتیش جاری ہے اور اس کی شناخت پریڈ بھی اگلے ایک دو روز میں ہو جائے گی۔ دہلی پولیس کے افسر دیپک پاٹھک نے بتایا کہ ایک امریکی غیرسرکاری تنظیم کی شکایت پر شروع ہونے والے اس تفتیشی عمل کے بعد دسمبر کے اوائل میں چار افراد کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔
پولیس افسر دیپک پاٹھک کے مطابق غیر سرکاری تنظیم کی شکایت میں بتایا گیا کہ امریکی خاتون کو پانچ افراد نے ہراساں کرنے کے بعد ہوٹل کے اسی کمرے میں جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا، جہاں وہ ٹھہری ہوئی تھی۔ امریکی خاتون کے مطابق اُسے نشہ آور پانی پینے کے لیے دیا گیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق ان افراد نے اسے دو مختلف دنوں میں زبردستی اپنی ہوس کا نشانہ بنایا۔
پاٹھک کے مطابق یہ واردات اس سال جولائی میں ہوئی تھی اور جب یہ خاتون واپس امریکا چلی گئی تو وہاں جا کر اس کے لیے ذہنی طور پر یہ بات ناقابل برداشت ہوتی گئی کہ اس کے ساتھ پانچ افراد نے دو مختلف دنوں میں جنسی زیادتی کی تھی۔ اس پر اس امریکی خاتون نے ایک غیر سرکاری تنظیم کو مطلع کیا تھا۔
پاٹھک نے مزید بتایا کہ ابتدا میں امریکی این جی او کے وکلاء کی جانب سے خاتون کو ہراساں کرنے کی شکایت درج کرائی گئی تھی لیکن بعد میں پولیس کو معلوم ہوا کہ یہ ریپ کا کیس ہے اور نومبر سے اس کی تفتیش شروع کی گئی، جس کے نتیجے میں گرفتاریاں عمل میں آئیں۔
پاٹھک نے نئی دہلی میں قائم ویمن کمیشن کے الزام کی تردید کی ہے کہ پولیس اس معاملے کی تفتیش میں حیلے بہانے کر رہی ہے۔ بھارت کے نیشنل کرائمز بیورو کے مطابق سن 2015 کے دوران بھارت بھر میں چونتیس ہزار خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی تھی۔