نئی دہلی: دونوں میراتھون فائنل کینیا نے جیت لئے
14 اکتوبر 2010ان میراتھون مقابلوں کے فائنل میں بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کی سڑکوں پر گرمی کی وجہ سے سخت حالات میں اس ریس میں حصہ لیتے ہوئے مردوں کا مقابلہ جان کیلائی نے جیتا۔جان کیلائی کی اس کارکردگی کی وجہ سے کینیا کامن ویلتھ گیمز میں بیس سال بعد مردوں کی میراتھون میں پہلی مرتبہ سونے کا تمغہ جیتنے میں کامیاب رہا۔ انہوں نے مقررہ فاصلہ دو گھنٹے 14 منٹ اور 35 سیکنڈز میں طے کیا۔
جان کیلائی کے بعد دوسرے نمبر پر کافی پیچھے آسٹریلیا کے مائیکل شیلی رہے جبکہ تیسری پوزیشن کینیا ہی کے ایک اور کھلاڑی آموس ماتوئی نے حاصل کی۔
مردوں کی میراتھون ریس میں کامیابی کے بعد جمعرات کو نئی دہلی میں کینیا کو یہ اعزاز بھی حاصل ہوا کہ اس نے کامن ویلتھ گیمز میں خواتین کی میراتھون کا فائنل بھی جیت لیا۔ کینیا کو یہ اعزاز پہلی مرتبہ ملا ہے کہ دولت مشترکہ کے رکن ملکوں کے کھیلوں کے مقابلوں میں اس کی کسی
اس فائنل میں پہلے نمبر پر آئرین کوسگائی رہیں، جنہوں نے مقررہ فاصلہ دو گھنٹے 34 منٹ اور 32 سیکنڈز میں طے کیا۔ ان کے پیچھے دوسرے نمبر پر کینیا ہی سے تعلق رکھنے والی ان کی ہم وطن آئرین موگاکے رہیں جبکہ آسٹریلیا کی لیزا ویٹ مین تیسری پوزیشن پر رہیں اور یوں کانسی کے تمغے کی حقدار قرار پائیں۔
مردوں اور خواتین کے میراتھون مقابلے جیتنے والے کینیا کے کھلاڑیوں کے باعث یہ بھی ممکن ہو گیا کہ اس مشرقی افریقی ملک نے کم از کم ایتھلیٹکس کے شعبے میں اب تک نئی دہلی میں سب سے آگے رہنے والے ملک آسٹریلیا کو پہلی مرتبہ پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
کامن ویلتھ گیمز کے آخری روز ہونے والے میراتھون فائنل مقابلوں کے بعد تک کینیا کے کھلاڑی صرف ایتھلیٹکس میں مجموعی طور پر سونے کے گیارہ، چاندی کے دس اور کانسی کے آٹھ میڈل جیتنے میں کامیاب رہے۔ اس کے برعکس ٹریک اور فیلڈ مقابلوں میں روایتی طور پر ایک بڑی طاقت ثابت ہونے والے ملک آسٹریلیا کے ایتھلیٹس نے مجموعی طور پر سونے کے گیارہ، چاندی کے چھ اور کانسی کے تین تمغے حاصل کئے۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: مقبول ملک