نئی دہلی میں صاف ہوا برائے فروخت
نئی دہلی میں فضائی آلودگی میں مسلسل اضافے کا کچھ لوگوں نے تجارتی پہلو بھی ڈھونڈ لیا اور وہ صاف ہوا فروخت کر رہے ہیں۔ پندرہ منٹ کے لیے تین سے پانچ سو روپے تک ادا کر کے صاف ہوا میں سانس لینے والوں کی تعداد بھی کم نہیں ہے۔
آکسیجن بار
جنوبی دہلی کے ایک امیر علاقے ساکیت کے ایک مال میں صاف ہوا فروخت کرنے کا دعوی کرنے والی ’آکسی پیور‘ کے نام سے یہ دکان دہلی میں اپنی نوعیت کی پہلی دکان ہے۔ یہاں چند منٹ صاف ستھری ہوا میں سانس لینے کے لیے لوگ اپنی باری کے منتظردکھائی دیتے ہیں۔
تازگی کا احساس
فضائی آلودگی سے پریشان صاف ہوا میں سانس لینے کے لیے آئی نشیکا واگھیلا کا کہنا تھا کہ انہیں کچھ نیا لگا تو انہوں نے تجربہ کرنے کا سوچا۔ آکسیجن میں لینے کے بعد انہیں تازگی محسوس ہوئی۔ بہر حال ا ن کا تجربہ اچھا رہا۔
سب سے آلود ہ شہر
فضائی آلودگی کو مانیٹر کرنے والی دو نجی ایجنسیوں ایر ویزوول(Air Visual) اور اسکائی میٹ کی رپورٹ کے مطابق 15اور 16نومبر کو چند گھنٹے کے لیے دہلی دنیا میں سب سے زیادہ آلودہ شہر بن گیا تھا۔ جب اس کا اے کیو آئی یعنی ایئر کوالٹی انڈکس بالترتیب 527 اور 500 درج کیا گیا۔ 100سے زیادہ اے کیو آئی کو صحت کے لیے نقصان دہ سمجھا جاتا ہے۔
قبل از وقت سولہ ہزار اموات
نیچر نامی رسالہ میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق دہلی میں پی ایم 2.5 کی سطح میں اضافہ کی وجہ سے ہر سال سات ہزار سے سولہ ہزار افراد کی قبل از وقت موت ہوجاتی ہے جب کہ چھ ملین افراد دمہ کے مریض بن جاتے ہیں۔ پی ایم 2.5 کی سطح دہلی میں عام طورپر 87 سے 123 کے درمیان رہتی ہے جب کہ معیاری سطح 60 ہونی چاہیے۔ 16نومبرکو یہ سطح 204تک پہنچ گئی تھی۔یہ دوپہر گیارہ بجے کی ہے۔
طرح طرح کے فلیور
آکسی پیور کے ہیڈ اسٹاف بونی ارنگ بام کا کہنا تھا کہ یہاں آکسیجن کئی طرح کے فلیور میں دستیاب ہے۔ مثلاً پودینہ، دار چینی، سنترہ، لیمن گراس، یوکلپٹس اور لیونڈر وغیرہ۔ اسی لحاظ سے ان کی قیمت 299 روپے سے لے کر 499 روپے تک ہے۔ بونی کا دعوی ہے کہ آکسیجن لینے سے خون میں زہریلے مواد کا خاتمہ ہوتا ہے اور ڈپریشن کا مقابلہ کرنے میں مدد ملتی ہے۔
ڈاکٹر وں کے تحفظات
کولمبیا ایشیا اسپتال کے سینیئر کنسلٹنٹ ڈاکٹر امیتابھ گھوش کا کہنا ہے، ”بار میں لوگوں کوآکسیجن بیچنے کا کانسیپٹ سمجھ سے باہر ہے۔ کسی مریض کو اگر آکسیجن کی ضرورت ہے تو اسے ہسپتال میں ماہرین کی نگرانی میں دی جاتی ہے۔ آکسیجن کوئی ایسی چیز نہیں جو کوئی بھی کہے کے مجھے آکسیجن چاہیے اور اسے دے دی جائے۔ فلیورڈ آکسیجن میں یہ دیکھنا ضروری ہوتا ہے کہ کس فلیور میں کون سے اجزاء ہیں اور ان کی مقدار کتنی ہے۔ ‘‘
کیسے خیال آیا
آکسی پیورکے مالک 26 سالہ انٹرپرینیور آریہ ویر کمار کہتے ہیں کہ 2015میں امریکا کے دورہ کے دوران انہوں نے اس طرح کا آکسیجن بار دیکھا جس کے بعد بھارت میں بھی اسی طرح کا بار کھولنے کا خیال آیا۔ لیکن یہا ں لوگ کئی طرح کے خدشات کا اظہار کرتے ہیں اسی لیے وہ صرف پندرہ منٹ تک ہی آکسیجن دیتے ہیں۔
بے حسی کی انتہا
اتنی سنگین صورت حال کے باوجود سیاسی رہنما اور سرکاری اعلی حکام فکر مند نظر نہیں آتے۔ اس کا ثبوت 15نومبر کو پارلیمانی کمیٹی کی میٹنگ میں دیکھنے کو ملا جب 29 ممبران پارلیمان اور اعلی افسران پر مشتمل اس کمیٹی کے صرف چار اراکین حاضر ہوئے جس کی وجہ سے میٹنگ ملتوی کردی گئی۔
پہلی مرتبہ یوم اطفال منسوخ
فضائی آلودگی کی وجہ سے ہر سال 14نومبر کو منایا جانے والا یوم اطفال پہلی مرتبہ منسوخ کرنا پڑا۔ دہلی میں فضائی آلودگی کے سبب لوگوں کو سانس لینے میں پریشانی، گلے میں تکلیف، آنکھوں میں جلن اور سردرد جیسی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ سب سے زیادہ پریشانی چھوٹے بچوں اور عمر دراز لوگوں کو ہورہی ہے۔
سپریم کورٹ کی سرزنش
دہلی میں فضائی آلودگی خطرناک حد تک پہنچ جانے کے باوجود سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرانے میں مصروف ہیں۔ سپریم کورٹ نے دہلی حکومت کی ٹریفک کی جفت اور طاق اسکیم کو ادھوری کوشش قرار دیا۔ سپریم کورٹ نے فصلوں کے باقیات نہ جلانے کا اس کا حکم نہیں ماننے پر پنجاب، ہریانہ، اترپردیش اور دہلی کے چیف سکریٹریوں کو 25 نومبر کو طلب کرلیا ہے۔