نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے نئے ناظم الامور کون ہیں؟
27 فروری 2024پاکستان اور بھارت کے درمیان سفارتی تعطل کے دوران پیر کے روز اسلام آباد کے نئے ناظم الامور سعد احمد وڑائچ نے نئی دہلی میں اپنا عہدہ سنبھال لیا۔ پاکستان میں حکومت سازی کے دوران ہی اس تبدیلی کو اہمیت کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔
بھارت نے پاکستان کو دریائے راوی کا پانی بند کر دیا
نئی دہلی میں واقع پاکستانی ہائی کمیشن میں میڈیا امور کے انچارج جمیل بیتو نے ڈی ڈبلیو اردو سے خاص بات چیت میں اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ سعد احمد وڑائچ نے اعزاز خان کی جگہ لی ہے، جو اب تک بھارت میں پاکستان کے ناظم الامورتھے۔
بھارت کی نئی پاکستانی حکومت سے توقعات کیا ہیں؟
انہوں نے بتایا، ''سعد وڑائچ نے 26 فروری پیر کے روز سے باضابطہ طور پر اپنا عہدہ سنبھال لیا ہے۔ ان کی تقرری اعزاز خان کی جگہ ہوئی ہے، جن کی مدت کار مکمل ہو چکی تھی۔''
پاکستان میں 'الیکشن نہیں اب سلیکشن ہوتا' ہے، بھارتی تجزیہ کار
اس سے قبل نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن نے سوشل میڈیا ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں اس تبدیلی کی اطلاع دی تھی۔
پاکستانی انتخابات کا پھیکا پن اور بھارت
یہ تقرری پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدہ تعلقات کے درمیان ہوئی ہے۔ واضح رہے کہ اگست 2019 میں بھارت کی طرف سے متنازعہ خطہ جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرنے کے فیصلے کے بعد، دونوں ملکوں میں جو سفارتی تلخی پیدا ہوئی تھی اس میں اب تک کوئی خاص کمی نہیں آئی ہے۔
پاکستان میں سلسلہ وار قاتلانہ حملوں پر اسلام آباد اور دہلی میں تکرار
بطور احتجاج اس وقت پاکستان نے اپنے ہائی کمشنر کو واپس بلا لیا تھا اور رد عمل کے طور پر بھارت نے بھی اپنے سفیر کو اسلام آباد سے واپس بلا لیا۔ تب سے اسلام آباد اور نئی دہلی میں دونوں ممالک کے ناظم الاموروں نے ہائی کمیشن سنبھال رکھا ہے اور سفارتی تعلقات کی بحالی میں کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوئی۔
سعد وڑائچ کون ہیں؟
سعد احمد وڑائچ اس سے قبل نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستان کے ایلچی کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ وہ سفارتی تجربے سے کافی مالا مال ہیں۔ وہ پاکستانی دفتر خارجہ میں افغانستان، ترکی اور ایران کے ڈائریکٹر جنرل کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔
تاہم بھارت میں انہیں سخت چیلنجز کا سامنا رہے گا۔ دونوں ملکوں میں تعلقات کشیدہ رہے ہیں اور چند روز قبل ہی بھارت نے دریائے راوی کا پانی بھی پاکستان کو مکمل طور پر روک دیا ہے۔ جہاں تک کشمیر کا سوال ہے، تو وہاں پہلے سے بھی زیادہ سکیورٹی کا پہرہ ہے اور مقامی حکومت کے بجائے وہاں مودی کی مرکزی حکومت کی انتظامیہ کام کر رہی ہے۔
کیا اس تبدیلی سے تعلقات بحال ہو سکتے ہیں؟
واضح رہے کہ پاکستان میں انتخابات کے بعد نئی حکومت کی تشکیل کا عمل جاری ہے اور اس سیاسی تبدیلی کے دوران نئے ناظم الامور کی تعیناتی اہمیت کی حامل ہے۔
انتخابات سے قبل بھارتی تجزیہ نگاروں کا کہنا تھا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کی اقتدار میں واپسی کا امکان ہے اور اگر ایسا ہوا تو تعلقات بہتر ہونے کا امکان زیادہ ہے۔ ان کے مطابق، ''نواز شریف اور مودی ایک ساتھ کام کرنے کا تجربہ رکھتے ہیں اس لیے برف پگھل سکتی ہے۔''
اب یہ بات واضح ہے کہ نواز شریف کے بجائے ان کے چھوٹے بھائی شہباز شریف نئی حکومت کی باگ ڈور سنبھال رہے ہیں۔ مبصرین کے مطابق شریف خاندان کی بھارت کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کی کوششوں کی ایک تاریخ ہے۔ اس معاملے میں شہباز شریف اپنے بھائی سے رہنمائی حاصل کر سکتے ہیں۔ تاہم کشمیر جیسے پیچیدہ تنازعے کی وجہ سے اس بات کا امکان کم ہے کہ وہ بھارت کے حوالے سے کوئی ایسی پالیسی اپنائیں گے، جو اسٹیبلشمنٹ کے مفادات کے خلاف ہو۔