1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نئی ملیریا ویکسین کے مثبت ہونے کا امکان

عابد حسین9 اگست 2013

اس وقت ملیریا کی کئی نئی ویکسینوں کو آزمائش کے مرحلے سے گزارا جا رہا ہے۔ انہی ٹیسٹوں میں ایک نئی ویکسین کے انتہائی مثبت اشارے سامنے آئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/19Mil
تصویر: picture-alliance/dpa

ملیریا کے خلاف جس نئی مدافعتی دوا یا ویکسین نے ایک سو فیصد محفوظ رہنے کا رزلٹ دیا ہے وہ مچھر کے بدن سے حاصل ہونے والے مادے سے تیار کی گئی ہے۔ امریکی ریاست میری لینڈ میں قائم دوا ساز کمپنی سینیریا نے اپنی ریسرچ سے نئی ویکسین کو تیار کیا ہے۔ ابھی تک اس ویکسین کا نام PFSPZ رکھا گیا ہے۔ یہ اہم ہے کہ اس وقت مختلف دوا ساز کمپنیوں کی بیس مختلف ویکسینوں کے ٹیسٹ کا مرحلہ جاری ہے۔ ملیریا بخار سےسینیریا کمپنی کی ویکسین کا سو فیصد محفوظ رہنے کا پتہ اِسی آزمائشی مرحلے سے معلوم ہوا ہے۔ کئی دوا ساز کمپنیاں اپنی اپنی ویکسینوں کے ٹیسٹ افریقی ملکوں میں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

سینیریا کمپنی کی ویکسین کو ملیریا بخار کے جرثومے سے تیار کیا گیا ہے۔ کمپنی نے یہ ملیریا پیراسائٹ انتہائی مشکل مرحلے کے بعد ملیریا پھیلانے کا سبب بننے والے مچھر کے تھوک کے غدود سے حاصل کیا ہے۔ کسی انسان کو ملیریا پیراسائٹ کے خلاف مدافعت دینے والے پیرا سائٹ کا نام سپوروزوئٹس ہے اور ان کو مدافعتی دوا کا حصہ بنایا گیا ہے۔ ان کی انسانی بدن میں موجودگی سے کوئی بھی انسان مچھر کے کاٹنے کے بعد ملیریا بخار سے سو فیصد محفوظ رہتا ہے۔ ایک انسان کو یہ مدافعت ایک ماہ کے دوران کئی مرتبہ انجکشن کے ذریعے دینی ہوتی ہے۔

Malaria in Tansania
براعظم افریقہ میں ملیریا سے ہر سال لاکھوں افراد ہلاک ہو جاتے ہیںتصویر: Mirjam Gehrke

نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سینیریا دوا ساز کمپنی کے چیف سائنٹفک افسر اسٹیفن ہوف مین کا کہنا ہے کہ جب انہوں نے سپوروزوئٹس کو ملیریا پیراسائٹس کے خلاف مدافعت کے طور پر استعمال کرنے کے عمل کا آغاز کیا تو ہر طرف سے یہ کہا گیا کہ ایسا ناممکن ہے لیکن ان کے ریسرچر نے سپوروزوئٹس کے حصول کا سنہرا معیار مقرر کر لیا اور ناممکن کو ممکن کر دکھایا۔ اسٹیفن ہوف مین کے مطابق سپوروزوئٹس سے مدافعتی دوا کا تیار کرنا ایک انتہائی مشکل اور پیچیدہ طبی سائنسی تحقیقی مرحلہ تھا لیکن وہ اور ان کے تمام ساتھی شاید جنون میں مبتلا ہو گئے تھے اور ان کی ٹیم نے اس کام کو ناممکن کہنے والوں کو غلط قرار دے دیا۔

سینیریا کمپنی کی جانب سے ایسی ویکسین تیار کرنے کا سلسلہ کچھ عرصے سے جاری ہے۔ دو سال قبل اسی انداز کی ویکسین 44 افراد کو سرنج کے ذریعے دی گئی لیکن ان میں سے صرف دو لوگ ملیریا سے بچ سکے اور بقیہ 42 پر یہ کارگر ثابت نہیں ہوئی تھی۔ سینیریا فارماسوٹیکل کمپنی نے مزید تحقیق سے جو نئی ویکسین تیار کی ہے، اس کا چھ افراد پر ٹیسٹ کیا گیا اور یہ تمام کے تمام ملیریا بخار سے محفوظ رہے۔ ان افراد کو پانچ مرتبہ نئی ویکسین دی گئی تھی۔ ہر انجکشن میں ان افراد کے بدن میں ایک لاکھ 35 ہزار سپوروزوئٹس ڈالے گئے تھے۔ اس ویکسین کے ٹیسٹ سے مرتب کی جانے والی رپورٹ کو امریکی جریدے سائنس میں شائع کیا گیا ہے۔ امریکا کے قومی ادارے برائے الرجی کے ڈائریکٹر انتھونی فاؤسی نے اس انداز کی ویکسین کو انتہائی اہم اور حوصلہ افزاء قرار دیا ہے۔ اسٹیفن ہوف مین کے مطابق ان کی تیار کردہ ویکسین کسی بھی بدن میں چھ سے دس ماہ تک مدافعت پیدا کیے رکھے گی۔