نئی ملیریا ویکسین کے مثبت ہونے کا امکان
9 اگست 2013ملیریا کے خلاف جس نئی مدافعتی دوا یا ویکسین نے ایک سو فیصد محفوظ رہنے کا رزلٹ دیا ہے وہ مچھر کے بدن سے حاصل ہونے والے مادے سے تیار کی گئی ہے۔ امریکی ریاست میری لینڈ میں قائم دوا ساز کمپنی سینیریا نے اپنی ریسرچ سے نئی ویکسین کو تیار کیا ہے۔ ابھی تک اس ویکسین کا نام PFSPZ رکھا گیا ہے۔ یہ اہم ہے کہ اس وقت مختلف دوا ساز کمپنیوں کی بیس مختلف ویکسینوں کے ٹیسٹ کا مرحلہ جاری ہے۔ ملیریا بخار سےسینیریا کمپنی کی ویکسین کا سو فیصد محفوظ رہنے کا پتہ اِسی آزمائشی مرحلے سے معلوم ہوا ہے۔ کئی دوا ساز کمپنیاں اپنی اپنی ویکسینوں کے ٹیسٹ افریقی ملکوں میں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
سینیریا کمپنی کی ویکسین کو ملیریا بخار کے جرثومے سے تیار کیا گیا ہے۔ کمپنی نے یہ ملیریا پیراسائٹ انتہائی مشکل مرحلے کے بعد ملیریا پھیلانے کا سبب بننے والے مچھر کے تھوک کے غدود سے حاصل کیا ہے۔ کسی انسان کو ملیریا پیراسائٹ کے خلاف مدافعت دینے والے پیرا سائٹ کا نام سپوروزوئٹس ہے اور ان کو مدافعتی دوا کا حصہ بنایا گیا ہے۔ ان کی انسانی بدن میں موجودگی سے کوئی بھی انسان مچھر کے کاٹنے کے بعد ملیریا بخار سے سو فیصد محفوظ رہتا ہے۔ ایک انسان کو یہ مدافعت ایک ماہ کے دوران کئی مرتبہ انجکشن کے ذریعے دینی ہوتی ہے۔
نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سینیریا دوا ساز کمپنی کے چیف سائنٹفک افسر اسٹیفن ہوف مین کا کہنا ہے کہ جب انہوں نے سپوروزوئٹس کو ملیریا پیراسائٹس کے خلاف مدافعت کے طور پر استعمال کرنے کے عمل کا آغاز کیا تو ہر طرف سے یہ کہا گیا کہ ایسا ناممکن ہے لیکن ان کے ریسرچر نے سپوروزوئٹس کے حصول کا سنہرا معیار مقرر کر لیا اور ناممکن کو ممکن کر دکھایا۔ اسٹیفن ہوف مین کے مطابق سپوروزوئٹس سے مدافعتی دوا کا تیار کرنا ایک انتہائی مشکل اور پیچیدہ طبی سائنسی تحقیقی مرحلہ تھا لیکن وہ اور ان کے تمام ساتھی شاید جنون میں مبتلا ہو گئے تھے اور ان کی ٹیم نے اس کام کو ناممکن کہنے والوں کو غلط قرار دے دیا۔
سینیریا کمپنی کی جانب سے ایسی ویکسین تیار کرنے کا سلسلہ کچھ عرصے سے جاری ہے۔ دو سال قبل اسی انداز کی ویکسین 44 افراد کو سرنج کے ذریعے دی گئی لیکن ان میں سے صرف دو لوگ ملیریا سے بچ سکے اور بقیہ 42 پر یہ کارگر ثابت نہیں ہوئی تھی۔ سینیریا فارماسوٹیکل کمپنی نے مزید تحقیق سے جو نئی ویکسین تیار کی ہے، اس کا چھ افراد پر ٹیسٹ کیا گیا اور یہ تمام کے تمام ملیریا بخار سے محفوظ رہے۔ ان افراد کو پانچ مرتبہ نئی ویکسین دی گئی تھی۔ ہر انجکشن میں ان افراد کے بدن میں ایک لاکھ 35 ہزار سپوروزوئٹس ڈالے گئے تھے۔ اس ویکسین کے ٹیسٹ سے مرتب کی جانے والی رپورٹ کو امریکی جریدے سائنس میں شائع کیا گیا ہے۔ امریکا کے قومی ادارے برائے الرجی کے ڈائریکٹر انتھونی فاؤسی نے اس انداز کی ویکسین کو انتہائی اہم اور حوصلہ افزاء قرار دیا ہے۔ اسٹیفن ہوف مین کے مطابق ان کی تیار کردہ ویکسین کسی بھی بدن میں چھ سے دس ماہ تک مدافعت پیدا کیے رکھے گی۔