نئی يورپی بارڈر فورس کا قيام آئندہ برس متوقع
18 دسمبر 2015يورپی يونين کی رکن رياستوں کے سربراہان نے نئی يورپی بارڈر اينڈ کوسٹ گارڈ فورس کے قيام کو تيزی سے پايہء تکميل تک پہنچانے کا فيصلہ کيا ہے۔ يہ پيش رفت برسلز ميں جاری دو روزہ سمٹ ميں جمعرات اور جمعے کی درميانی شب ہوئی۔
اس بارڈر فورس کے قيام کا مشورہ اسی ہفتے يورپی کميشن کی جانب سے ديا گيا تھا۔ برسلز ميں جاری سمٹ ميں فيصلہ کيا گيا ہے کہ آئندہ برس کے وسط تک اس فورس کی تفصيلات طے کر لی جائيں گی۔ قريب تين گھنٹوں تک جاری رہنے والی بات چيت کے بعد يورپی کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹُسک نے کہا کہ رہنماؤں نے اس پر اتفاق کيا ہے کہ پچھلے کچھ مہينوں کے دوران کيے جانے والے فيصلوں پر عملدرآمد ميں تاخير ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا، ’’شينگن زون کی سالميت کی حفاظت کے ليے بلاک کی بيرونی سرحدوں پر دوبارہ کنٹرول قائم کرنا لازمی ہے۔‘‘
دوسری جانب سربراہی اجلاس ميں شريک يونانی وزير اعظم اليکسس سپراس نے واضح کيا کہ وہ فورس کے قيام کے حوالے سے جاری کردہ مسودے ميں اس شق کو خارج کرنے کے حق ميں ہيں، جس کے تحت برسلز کو يہ اختيار حاصل ہو گا کہ وہ متعلقہ رکن رياست کی اجازت کے بغير بھی وہاں اس فورس کے اہلکار تعينات کر سکے۔
يہ امر اہم ہے کہ يونان اور اٹلی پر کافی دباؤ ہے کہ وہ اپنے ہاں پہنچنے والے پناہ گزينوں کی شناخت کريں اور ان کے حوالے سے انتظامی امور کو بہتر بنائيں۔ سال رواں کے دوران تقريباً ايک ملين پناہ گزين يورپی بر اعظم پہنچ چکے ہيں۔ مہاجرين کی بھاری اکثريت ان ہی ممالک سے ہوتے ہوئے مغربی يورپ پہنچتی رہی ہے۔ پناہ گزينوں کے بہاؤ کو روکنے يا محدود کرنے کے ليے متعدد اقدامات پر اتفاق تو ہو چکا ہے تاہم ان پر عملدرآمد ميں تاخير ديکھنے ميں آئی ہے۔
قبل ازيں اسی سال فيصلہ کيا گيا تھا کہ مہاجرين کی تفصيلی جانچ پڑتال کے ليے گيارہ ہاٹ اسپاٹس قائم کيے جائيں گے ليکن اب تک ايسے صرف دو ہی مراکز فعال ہيں۔ اس کے علاوہ يورپی يونين نے 160,000 پناہ گزينوں کی مختلف رکن رياستوں ميں تقسيم يا منتقلی پر بھی اتفاق کيا تھا ليکن اب تک صرف دو سو تارکين وطن کی منتقلی عمل ميں آئی ہے۔
برسلز ميں جاری دو روزہ سمٹ ميں يورپی رہنماؤں زور ديا کہ مہاجرين کی آمد کے سلسلے کو محدود کرنے کے ليے ترکی کے ليے اعلان کردہ تين بلين يورو کی امداد کو جلد از جلد دستياب بنايا جائے۔ سفارت کاروں کے مطابق ايک ڈيل زير غور ہے، جس کے تحت ايک بلين يورو يورپی يونين کے مشترکہ فنڈ سے دستياب بنائے جا سکتے ہيں جبکہ بقايا رقوم کا انتظام رکن ممالک کريں گے۔
برسلز ميں جاری سمٹ آج اپنے اختتام کو پہنچ رہی ہے۔ يہ سال رواں کی آخری سمٹ ہے۔