نئے بیل آؤٹ کے لیے یونان پر یورو زون کا دباؤ
24 جنوری 2012یورو زون کا مطالبہ ہے کہ بینک متبادل بونڈز پر قدرے کم شرح سود قبول کریں۔ یورو گروپ کے چیئرمین ژاں کلود ینکر کا کہنا ہے کہ پیر کی شب برسلز میں اس زون کے وزرائے خزانہ کے اجلاس میں یونان اور یورپی یونین و آئی ایم ایف کے آڈیٹرز (یونان کے لیے) پر زور دیا گیا ہے کہ وہ جتنی جلدی ممکن ہو ایڈجسٹمنٹ پروگرام کے بنیادی نکات طے کریں۔
یورپی یونین کے کمشنر برائے اقتصادی امور اولی رین کا کہنا ہے کہ یونان کو افرادی قوت اور دیگر منڈیوں میں ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے نفاذ کا عمل تیز بنانا ہو گا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے سفارتی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ یونان کو ٹیکسوں میں اضافے کے باوجود ایک مرتبہ پھر بجٹ میں نئی بچت کی راہ پیدا کرنے کوشش کرنی ہو گی۔
ہالینڈ کے وزیر خزانہ Jan Kees de Jager کا کہنا ہے: ’’اس بات پر اتفاقِ رائے ہے کہ وقت ہاتھ سے نکلتا جا رہا ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا: ’’ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے حوالے سے یونان کو فیصلہ کن قدم اٹھانا ہو گا اور شرح نمو کا عمل شروع کرنا ہوگا تاکہ قرضے پائیدار بن سکیں۔ اس کے بغیر ہم مزید قرضے فراہم نہیں کر سکتے۔‘‘
قبل ازیں گزشتہ دِنوں جرمنی اور فرانس نے بھی ایتھنز حکومت کو خبردار کیا تھا کہ جب تک یونان قرضہ دینے والے بینکوں سے بونڈ کے تبادلے پر رضامندی ظاہر نہیں کرتا، اسے مزید بیل آؤٹ فنڈ جاری نہیں کیے جائیں گے۔
دونوں ملکوں نے ایتھنز حکومت سے یہ بھی کہا تھا کہ وہ دیوالیہ پن سے بچنے کے لیے جلد از جلد معاہدہ کر لے۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی نے یہ باتیں گزشتہ دِنوں جرمن دارالحکومت برلن میں ایک ملاقات کے بعد کہی تھیں۔
دونوں رہنماؤں نے یہ بھی کہا تھا کہ یورپی اور آئی ایم ایف کے نئے قرضوں کے ساتھ ساتھ نجی شعبے سے وابستہ بونڈ ہولڈر بھی یونان کے قرضوں کا بوجھ اٹھائیں۔
خیال رہے کہ نئے ٹیکسوں کے باوجود 2011ء کے لیے یونان کے اکاؤنٹس کے مطابق اس کا ریوینیو ہدف سے پیچھے ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے
ادارت: عدنان اسحاق