ناؤرُو کے حراستی مرکز سے مہاجرین کا گروپ امریکا روانہ
11 فروری 2018آسٹریلیا اور امریکا کے درمیان طے پانے والے معاہدہ کے تحت پاپوا نیو گنی کے قرب میں واقع ناؤرو اور مانوس جزائر پر واقع مہاجرین کے آسٹریلوی حراستی مراکز سے ایک معاہدے کے تحت تارکین وطن کو امریکا لے جایا جا رہا ہے۔
مہاجرین کے لیے کام کرنے والی تنظیم ’ریفیوجی ایکشن کولیشن‘ کے ترجمان ایان رنتول کا کہنا ہے کہ امریکا بھیجے جانے والے مہاجرین کے گروپ میں سوائے ایک روہنگیا جوڑے کے دیگر تمام افراد اکیلے مرد ہیں۔
سابق امریکی صدر باراک اوباما نے اپنے دور اقتدار میں آسٹریلیا کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا، جس کے تحت امریکا نے بحرالکاہل کے جزائر پر موجود تارکین وطن کو اپنے ہاں بسانے پر اتفاق کیا تھا۔ تاہم صدر ٹرمپ نے برسراقتدار آنے کے بعد اس ڈیل کو’بے کار‘ قرار دیا تھا ، لیکن بعد میں انہوں نے اس پر عمل در آمد کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔
امریکا بھیجے جانے والے اس تازہ ترین گروپ میں پاکستان، افغانستان اور میانمار سے تعلق رکھنے والے پناہ گزین شامل ہیں۔ ان بائیس تارکین وطن کی امریکا روانگی کے بعد ان جزائر پر قائم آسٹریلوی حراستی مراکز سے امریکا آباد ہونے والے پناہ گزینوں کی تعداد 134 ہو جائے گی۔
ناؤرو کے حراستی کیمپ میں مقیم ڈیڑھ سو کے لگ بھگ بچوں کو حالیہ منتقلی میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں ایرانی مہاجرین میں سے بھی کسی کو امریکا روانہ نہیں کیا گیا، جو اس جزیرے پر کسی بھی ملک کے مہاجرین کا سب سے بڑا گروپ ہے۔
خیال رہے کہ کینبرا حکومت غیرقانونی طور پر ملک میں داخلے کی کوشش کرنے والوں کو سمندر ہی میں پکڑ کر مانوس یا ناؤرو جزائر منتقل کر دیتی ہے، تاہم وہاں تارکین وطن کی حالت دگرگوں ہے۔