1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نائب سعودی ولی عہد جلد باز اور بے صبر ہیں، ایرانی جنرل

عابد حسین
6 اکتوبر 2016

ایران کے ایک اہم جنرل نے کہا ہے کہ سعودی عرب کے نائب ولی عہد حکومت سنبھالنے کے لیے کچھ بھی کر سکتے ہیں۔ دوسری جانب سعودی عرب کی بحری فوج نے آبنائے ہر مز میں جنگی مشقوں کا عمل مکمل کر لیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2QwP3
Saudi Arabien Mohammed bin Salman Verteidigungsminister
تصویر: picture-alliance/abaca/O. Douliery

سعودی عرب اور ایران کے درمیان تلخ اور سخت الفاظ کا تبادلہ ایک معمول خیال کیا جاتا ہے۔ اسی سلسلے میں ایک اہم ایرانی جنرل نے اپنے بیان میں کہا کہ سعودی عرب کے نائب ولی عہد حکومت سنبھالنے کی بےتابی میں اپنے والد کو قتل کرنے کی جراٴت کر سکتا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق ایران کے پاسدارانِ انقلاب کے جنرل قاسم سلیمانی کا یہ بیان سخت الفاظ کے تبادلے میں ایک نئی جہت کا مظہر ہے۔

ایرانی نیم سرکاری نیوز ایجنسی تسنیم کے مطابق پاسدارانِ انقلاب کے جنرل سلیمانی نے نائب سعودی ولی عہد پرنس محمد بن سلمان کے بارے میں یہ بیان اُس تعزیتی تقریب میں دیا جو اُس ایرانی جنرل کی یاد میں تھی جو شام میں اسد کی فوج کے ہمراہ لڑتے ہوئے شامی باغیوں کا نشانہ بنا تھا۔ جنرل قاسم سلیمانی پاسدارانِ انقلاب کے نیم فوجی دستوں ’القدس فورس‘ کے سربراہ ہیں۔

Iran Militärparade
جنرل قاسم سلیمانی پاسدارانِ انقلاب کے نیم فوجی دستوں ’القدس فورس‘ کے سربراہ ہیںتصویر: MEHR

ایرانی جنرل نے اس بیان میں سعودی نائب ولی عہد پر یہ بھی الزام عائد کیا کہ انہوں نے روسی حکام کے ساتھ ایک ملاقات میں واضح کیا کہ اگر وہ ایران کے ساتھ اپنے تمام روابط ختم کردیتے ہیں تو ہر معاملہ ختم ہو جائے گا۔ اِس سے مراد موجودہ علاقائی تنازعے کا خاتمہ لیا گیا ہے۔ سلیمانی کے مطابق نائب ولی عہد انتہائی بے صبر اور جلد باز طبیعت کے حامل ہیں اور وہ سعودی بادشاہ کو ہلاک کرنے کی کوشش بھی کر سکتے ہیں۔

اسی دوران ایران نے واضح طور پر سعودی حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ وہ اُس کی سمندری حدود سے دور رہے۔ یہ ایرانی بیان ایسے وقت میں دہرایا گیا ہے جب سعودی عرب کی بحری فوج نے آبنائے ہرمز میں جنگی بحری جہازوں اور بحری فوجی دستوں کے ساتھ زوردار جنگی مشقوں کا عمل مکمل کیا ہے۔

سعودی بحری جنگیں مشقیں اُس سمندری علاقے میں کی گئیں جسے ایران اپنی حدود خیال کرتا ہے۔ ان مشقوں میں معمول کا جنگی اسلحہ استعمال کیا گیا۔ سعودی نیوز ایجنسی کے مطابق ان مشقوں کا مقصد کسی بھی ممکنہ جارحیت کی صورت میں جوابی کارروائی کرتے ہوئے اُسے ناکام بنانا ہے۔ توقع کے برعکس ان مشقوں میں بحرین میں متعین امریکی نیوی کے ففتھ فلیٹ نے حصہ نہیں لیا۔