نائن الیون کے منصوبہ ساز: ابتدائی سماعت کی بحالی آج سے
28 جنوری 2013اس چار روزہ سماعت کے پہلے دن ملزمان کے خلاف باقاعدہ عدالتی کارروائی سے متعلق کئی مختلف معاملات کا قانونی سطح پر جائزہ لیا جائے گا۔
ان ملزمان کو 11 ستمبر 2001ء کے روز نیویارک، واشنگٹن اور پینسلوانیا کے شہر شینکس ویل میں حملوں اور تقریباً 3000 افراد کی ہلاکت کے باضابطہ الزامات کا سامنا ہے۔
نائن الیون کے مبینہ مرکزی منصوبہ ساز خالد شیخ محمد اور چار دیگر ملزما ن کو ان کے خلاف الزامات ثابت ہو جانے کی صورت میں موت کی سزائیں سنائی جا سکتی ہیں۔ یہ ملزمان طویل عرصے سے خلیج گوانتانا مو کے امریکی حراستی کیمپ میں قید ہیں اور ان کا کہنا ہے ان کے خلاف الزامات کی سماعت کرنے والا امریکی فوجی کمیشن جانبدار ہے جس سے انہیں اپنے لیے انصاف کی کوئی توقع نہیں۔
خالد شیخ محمد اور دیگر چار ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے ان 19افراد کو تربیت فراہم کرنے کے علاوہ ان کی مالی اعانت بھی کی تھی جنہوں نے چار امریکی مسافر طیارے ہائی جیک کیے تھے۔ ان میں سے تین طیارے نیو یارک میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر اور واشنگٹن میں پینٹاگون کی عمارات سے ٹکرا دیے گئے تھے جبکہ ایک طیارہ امریکی ریاست پینسلوانیا کے ایک نواحی علاقے میں گر کر تباہ ہو گیا تھا۔
باقاعدہ عدالتی کارروائی کے آغاز سے پہلے ہونے والی یہ سماعت آخری بار اکتوبر 2011ء میں کی گئی تھی۔ دوران سماعت امریکی فوج کے کرنل جیممز پوہل نے ملزمان کی عدالت میں حاضری کے طریقہء کار یا ان کو حاضری سے استثناء دیے جانے سمیت کئی دیگر معاملا ت پر بھی غور کیا تھا۔
آج ان ملزمان کے خلاف ابتدائی سماعت اور بعد میں ہونے والی باقاعدہ سماعت کے دوران ان پر زیر حراست کیے جانے والے تشدد کے واقعات بھی زیر بحث آئیں گے۔ خالد شیخ محمد کو 2003ء میں پاکستا ن سے گرفتار کیا گیا تھا اور یہ ملزم ماضی میں امریکی خفیہ ادارے CIA کی حراست میں رہ چکا ہے، جس دوران اس سے تفتیش کے لیے ہیں 183مرتبہ واٹر بورڈنگ کا اذیت ناک طریقہ استعمال کیا گیا تھا۔
اس طریقہء تفتیش کے دوران ملزم کے منہ پر کپڑا رکھ کر آہستہ آہستہ لیکن مسلسل پانی گرایا جاتا ہے، اور زیر تفتیش ملزم کو محسوس یہ ہوتا ہے کہ جیسے وہ جلد ہی پانی میں ڈوب کر مر جائے گا۔ اس طرح ملزمان سے جو اقبالی بیانات لیے جاتے ہیں، انہیں عدالت تشدد کے ذریعے حاصل کیے گئے اقبالی بیانات قرار دیتے ہوئے تسلیم نہیں کرتی۔
اس کارروائی میں آج جن پانچ ملزمان کے خلاف ابتدائی سماعت بحال ہو رہی ہے، ان میں خالد شیخ محمد کےعلاوہ اس کا بھتیجا علی عبدالعزیز علی، وليد بن عطاس، رمزى بن الشيبہ اور مصطفٰى الھوساوى شامل ہیں۔
خالد شیخ محمد سمیت ان تمام افراد پر الزام ہے کہ انہوں نے نائن الیون کے حملوں کی منصوبہ بندی کی تھی۔ اس کے علاوہ ان ملزمان کے اپنے خلاف طیارے ہائیا جیک کرنے، قتل کی سازش اور جائیداد کو نقصان پہنچانے سے متعلق الزامات کا بھی سامنا ہے۔
امریکی فوج نے اپنے مختلف فوجی اڈوں پر اس مقدمے کی نشری سماعت کا باقاعدہ اہتمام کیا ہے، جسے گیارہ ستمبر کے دہشت گردانہ حملوں میں ہلاک ہونے افراد کے رشتہ دار، صحافی اور اس مقدمے میں دلچسپی رکھنے والے دیگر افراد کلوزڈ سرکٹ ٹیلی وژن پر براہ راست دیکھ سیکں گے۔ اس مقدمے کی کارروائی کو 40 سیکنڈ کی تاخیر کے ساتھ نشر کیا جائے گا۔
zb / mm (dpa)