نازی دستوں کے ہاتھوں اطالوی فوجیوں کے قتل عام کے 75 سال
23 ستمبر 2018یونانی جزیرے کفیالونیا کو سیاحوں کی جنت کہا جاتا ہے۔ ہر سال دنیا بھر سے لاکھوں سیاح یہاں کے ساحلوں پر چھٹیاں گزارنے آتے ہیں۔ سیاحوں کے اس پسندیدہ جزیرے پر 1943ء میں نازی جرمن فوجیوں نے 21 سے 26 ستمبر کے دوران پانچ ہزار دو سو اطالوی فوجیوں کو ہلاک کیا تھا۔ اس واقعے کو جنوبی یورپ کی تاریخ کے شدید ترین جنگی جرائم میں شمار کیا جاتا ہے۔
کوٹلڈے پیروٹا ’’میڈیٹیرانیو‘‘ نامی ایک یونانی۔ اطالوی ثقافتی تنظیم کی سربراہ ہیں۔ اس اطالوی شہری کیفالونیا میں رہتی ہیں۔ اس قتل عام کے پچھتر برس پورے ہونے کے تناظر میں انہوں نے کہا ’’ فی الحال ہماری تمام تر توجہ اس قتل عام کی تصویری نمائش اور کنسرٹس پر مرکوز ہے۔‘‘ ان کے بقول اس جزیرے پر یونانی اور اطالوی ثقافتوں کا اثر نمایاں ہے، ’’ اور ہم دانستہ طور پر اس کی دو ثقافتی شناخت قائم رکھنا چاہتے ہیں۔‘‘
کوٹلڈے پیروٹا کہتی ہیں کہ 1943ء میں قتل عام کے حوالے سے ایک میوزیم تعمیر کیا جا چکا ہے جبکہ 2003ء میں اس موضوع پر ایک کانفرنس بھی منعقد کرائی گئی تھی، جس میں یونانی، اطالوی اور جرمن محققین شریک ہوئے تھے۔
1941ء میں پہلے اطالوی انتشار پسندوں اور بعد میں نازی جرمنوں کی جانب سے یونان پر قبضے کے بعد کیفالونیا اور قریب کے دیگر جزائر اطالوی فوجی انتظامیہ کے زیر اثر تھے۔ پھر آٹھ ستمبر 1943ء کو جب یہ علم ہوا کہ اتحادی افواج نے اٹلی کو آزاد کرا لیا ہے تو نازی آمر آڈولف ہٹلر اور بنیتو موسولینی کے مابین معاہدہ بھی ختم ہو گیا۔ اس موقع پر کیفالونیا میں تعینات نازی دستوں کی تعداد بڑھائی گئی اور انہوں نے جزائر پر قبضہ کرنے کی کارروائی شروع کر دی۔
کیفالونیا میں اس وقت اطالوی فوج کے کمانڈر انتونیو گاندین نے نازی دستوں کے سامنے ہتھیار ڈالنے کے بجائے ان کے ساتھ بات چیت کا فیصلہ کیا۔ اطالوی کمانڈر خود بھی ہٹلر کے پرستار تھے۔ گاندین نے اس موقع پر اپنے فوجیوں سے کہا کہ وہ ریفرنڈم کے ذریعے فیصلہ کریں کہ کیا انہیں نازی دستوں کے خلاف لڑنا ہے۔ تاہم اس ریفرنڈم کا فیصلہ ’ہاں‘ میں نکلا۔ لڑائی کے دوران تیرہ سو اطالوی جبکہ چالیس جرمن فوجی مارے گئے۔ پھر اکیس ستمبر کو نازیوں نے ان اطالوی فوجیوں کو براہ راست قتل کرنا شروع کر دیا، جو پہلے ہی ہتھیار ڈال چکے تھے۔