ناسا کا تحقیقی خلائی جہاز مریخ کی جانب روانہ
19 نومبر 2013ماون نامی خلائی جہاز جب اپنا سفر مکمل کر کے مریخ کی فضا کے بالائی حصے میں پہنچے گا تو یہ اُس کے معائنے و جائزے کے لیے روبوٹ کی طرح متحرک ہو جائے گا۔ اس بات کا امکان ہے کہ اگلے موسم خزاں میں نیا خلائی جہاز مریخ کے مدار میں پہنچ جائے گا۔ اس خلائی سفر کے دوران ماون اسپیس کرافٹ تقریباً 700 ملین کلومیٹر کا سفر طے کرے گا۔ اس پراجیکٹ کے ذریعے سائنسدان یہ جاننے کی کوشش کریں گے کہ مریخ اپنی تخلیق کے ابتدائی ایک ارب برسوں کے دوران حدت میں انتہائی اضافے اور نمی کی بردگی کا کیسے شکار ہوا۔
ماون کا لفظ بنیادی طور پر اس پراجیکٹ کے نام کا مخفف ہے۔ اس پراجیکٹ کا نام Mars Atmosphere & Volatile Evolution ہے۔ ماون خلائی جہاز پر کُل آٹھ مختلف آلات رکھے گئے ہیں جو مریخ کی فضا کے نمونے اکھٹے کرنے اور اُن کا تجزیہ کرنے کا عمل مکمل کر کے اپنا ڈیٹا زمین کی جانب روانہ کریں گے۔ اِس مناسبت سے ماون کا طریقہ ریسرچ سن 2011 میں مریخ کی جانب روانہ کیے گئے کیوراسٹی خلائی جہاز سے مختلف ہے۔ ماون خلائی جہاز کا وزن ڈھائی ہزار کلو گرام کے قریب ہے اور اس کی لمبائی ساڑھے گیارہ میٹر کے قریب ہے۔ عام آسان زبان میں یہ ایک اسکول بس کی جسامت کا خلائی جہاز ہے۔
ماون کو جب پیر کی سہ پہر روانہ کیا گیا تو ناسا کے خلائی مرکز کیپ کینیورل کا آسمان ابرآلود تھا۔ ماون کو ایک بغیر انسان کے راکٹ اٹلس پانچ لے کر روانہ ہوا۔ راکٹ خلائی جہاز کو اس مقام تک لے کر گیا جہاں سے اُسے مریخ تک کا سفر اکیلے ہی مکمل کرنا ہے۔ ماون کے روانہ کرنے کی خصوصی تقریب میں امریکی خلائی ادارے نے ایک بڑے پرتکلف ظہرانے کا اہتمام کیا تھا۔ اس تقریب میں دس ہزار سائنسدان اور ماہرین فلکیات کیپ کینیورل میں موجود تھے۔ ان کی گفتگو کا مرکزی موضوع مریخ پر حیات کے ماحول کا ختم ہونا تھا۔ ماون خلائی جہاز کی تشکیل میں امریکا کی کولوراڈو یونیورسٹی کے ماہرین فلکیات نے خاص کردار ادا کیا ہے۔
ماون خلائی جہاز کے پرنسپل سائنسدان بروس ژاکوسکی نے تقریب کے موقع پر کہا کہ وہ بہت خوش ہیں اور بہترین نتائج کی توقع رکھتے ہیں۔ مریخ کی فضائی تبدیلیوں کا جائزہ لینے میں ماون ایک زمینی سال کے برابر کا عرصہ گزارے گا۔ اس دوران تصاویر و ڈیٹا تواتر سے ناسا کو ملتے رہیں گے۔ مریخ کی بالائی فضا میں ماون کے پہنچنے کی امکانی تاریخ 22 ستمبر سن 2014 خیال کی گئی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ مریخ کی جانب یہ ناسا کا اکیسویں مِشن ہے۔ امریکی خلائی ادارے نے مریخ کے بارے میں اپنی تحقیق کا آغاز سن 1960 کی دہائی میں شروع کیا تھا۔ ماون مشن پر 671 ملین ڈالر کے اخراجات آئے ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ مریخ کا ابتدائی زمانہ کسی بھی قسم کی حیات کے لیے سازگار تھا۔ حیات کے لیے یہ سازگار ماحول خلائی حالات اور سورج کی انتہائی حدت کے باعث تباہ ہو کر رہ گیا۔ ماون اگر اپنے سفر کو خیریت سے مکمل کرنے میں کامیاب ہو گیا تو سائنسدان جن سوالات پر سر کھپا رہے ہیں، شاید اُن کا جواب دستیاب ہو سکے۔ ماہرین فلکیات اور خلائی سائنس کے ماہرین کو پریشان کرنے والا ایک اور سوال یہ ہے کہ مریخ پر حیات کی جو ابتدا ہوئی تھی وہ کیونکر اور کیسے ختم ہوئی۔ ناسا کے سائنسدان جان گرونزفیلڈ کا کہنا ہے کہ اس بات کا کوئی حتمی جواب نہیں کہ کائنات میں زمین ہی واحد سیارہ ہے جہاں حیات موجود ہے۔