نامور موجد، جنہیں اپنی ایجادات پر افسوس ہوا
سائنس دانوں نے دنیا کو کئی عظیم ایجادات فراہم کیں لیکن کئی نامور موجد ایسے بھی ہیں جنہوں نے اپنی ایجاد کردہ چیزوں کے غلط استعمال کے باعث انہیں بنانے پر شدید افسوس کا اظہار بھی کیا۔
رابرٹ اوپن ہائیمر / البرٹ آئن سٹائن
رابرٹ اوپن ہائیمر دوسری عالمی جنگ کے دوران مین ہیٹن پروجیکٹ کے ڈائریکٹر تھے اور یہیں جوہری بم بنانے کی تیاری کی جا رہی تھی۔ اوپن ہائیمر اور آئن اسٹائن کے باعث ہی جوہری تجربہ کامیاب رہا تھا۔ بعد ازاں دونوں نے جوہری بم کی ایجاد پر افسوس کا اظہار کیا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ اوپن ہائیمر نے بھگوت گیتا سے لیا گیا ایک جملہ کہا، ’’اب میں موت بن گیا ہوں، دنیا تباہ کرنے والا۔‘
میخائیل کلاشنکوف
اے کے 47 یا کلاشنکوف کو دنیا میں کون نہیں جانتا۔ دوسری عالمی جنگ کے دوران اسے سوویت انجینیئر میخائیل کلاشنکوف نے تیار کیا تھا۔ انہوں نے بھی اپنی طویل زندگی میں کئی مرتبہ اپنی ایجاد پر افسوس کا اظہار کیا۔ ایک مرتبہ تو انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کا ’روحانی دکھ ناقابل برداشت ہے‘۔
الفریڈ نوبل
نوبل امن انعام شروع کرنے والے الفریڈ نوبل نے دراصل سن 1860 کی دہائی میں ڈائنامائیٹ ایجاد کی تھی۔ ان کے بھائی کی وفات پر اخبار نے غلطی سے ان کی موت کی خبر شائع کر دی اور عنوان رکھا ’موت کے تاجر کی موت‘۔ نوبل اخبار میں اپنی موت کی خبر سے زیادہ یہ سوچ کر پریشان ہوئے کہ کیا انہیں یوں یاد کیا جائے گا۔ اس کے بعد ہی انہوں نے امن کا نوبل انعام شروع کیا۔
رائٹ برادران
جہاز بنانے والے رائٹ برادران کو کون نہیں جانتا۔ ولبر رائٹ اور اورول رائٹ نے اپنی عمر جہاز بنانے میں صرف کر دی اور آخر انسان کے لیے پرواز کا خواب بھی پورا کر لیا۔ انہوں نے ہوائی جہاز امریکی فوج کو فروخت کیا لیکن پہلی عالمی جنگ میں اپنی ایجاد کی پیدا کردہ تباہی دیکھ کر اورول رائٹ نے بھی دکھ کا اظہار کیا۔
کیمران لوگمان
لوگمان سن اسی کی دہائی میں ایف بی آئی کے لیے کام کر رہے تھے اور وہیں انہوں نے پیپر اسپرے کو بطور ہتھیار استعمال کرنے میں معاونت کی۔ انہوں نے پولیس کے لیے پیپر اسپرے استعمال کرنے کا ہدایت نامہ بھی لکھا۔ پیپر اسپرے اب دنیا کے کئی ممالک کی پولیس استعمال کرتی ہے لیکن لوگمان کئی مرتبہ اس کیمیائی مادے کے ’غیر مناسب‘ استعمال پر دکھ کا اظہار کر چکے ہیں۔