ناپید ہوتے جانور: بچنے کی امید کتنی؟
ایک نئی تحقیق کے مطابق بعض ناپید ہونے کے خطرے سے دوچار جانوروں کے بچنے کی امید پیدا ہوئی ہے۔ اس امید کی وجہ کورونا وائرس لاک ڈاؤن کے دوران جنگلی حیات کو ملنے والا سکون خیال کیا گیا ہے۔
خاردار سمندری گھوڑے کی نسل میں اضافہ
برطانیہ کے ڈورسیٹ ساحلی علاقے میں خاردار سمندری گھوڑے نے کورونا لاک ڈاؤن کے دوران اپنی افزائش کے پرانے علاقوں میں لوٹ کر نسل بڑھانی شروع کر دی ہے۔ ’سی ہارس ٹرسٹ‘ کے بانی نیل گیرک میڈمنٹ کے مطابق جب انسان فطرتی ماحول سے پیچھے ہٹتا ہے تو بے گھر جانوروں کی بقا کو لاحق خطرات کم ہو جاتے ہیں۔
فین سیپی کو شدید خطرات لاحق
اس سمندری سیپی اور اس کے اندر کی حیات کو گزشتہ دسمبر سے ایک ایسے جرثومے کا سامنا ہے، جس کی وجہ سے اس سیپی کے معدوم ہونے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ بحیرہ روم میں اس سیپی کی تعداد میں حیران کن کمی واقع ہو چکی ہے۔ اس سمندر میں جرثومے سے اسی فیصد سے زائد فین سیپی ضائع ہو گئی ہے۔
کولوبُس بندر کم ہوتا ہوا
افریقی ملک کینیا کا کولوبُس بندر اُن پچیس جانوروں میں شمار ہوتا ہے، جن کی بقا کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ اس بندر کو جنگلوں میں آگ لگنے، درختوں کی کٹائی، سیلاب اور زراعت میں کمی کی صورت حال کا سامنا ہے۔ اب اس نسل کے لیے جنگلات کا رقبہ انتہائی کم ہو چکا ہے اور کولوبُس بندر کی تعداد کم ہوتی جا رہی ہے۔
افریقہ کا سیاہ گینڈا: بچ جانے کی امید باقی ہے
براعظم افریقہ کے سیاہ گینڈے کی نسل انتہائی سست روی سے بڑھ رہی ہے۔ سن 2012 سے 2018 تک اس کی تعداد 4845 سے بڑھ کر 5630 تک پہنچ گئی ہے۔ یہ شرح افزائش ڈھائی فیصد سالانہ ہے۔ سیاہ گینڈے کو انتہائی ناپید ہونے والے جانوروں میں شمار کیا جاتا ہے۔ اس گینڈے کو ابھی بھی غیر قانونی شکار کا سامنا ہے۔
آسٹریلیائی تازہ پانی کی مچھلی: ماحول کا شکار
آسٹریلیا میں پائی جانے والی تازہ پانی کی مچھلی کو ماحولیاتی تبدیلیوں کا نشانہ بننے والی نسل خیال کیا جاتا ہے۔ اس مچھلی کی ساٹھ فیصد آبادی ماحولیاتی بحران کے نشانے پر ہے جبکہ سینتیس فیصد کے معدوم ہونے کا قوی امکان ہے۔ مچھلی کو آسٹریلیا میں پیدا خشک سالی نے شدید متاثر کیا ہے۔
گوام کا پرندہ ریل: بچانے کی کوششیں
بحر الکاہل میں واقع امریکی جزیرے گوام میں لڑائی سے دور رہنے والے پرندے ریل کی نسل کو معدوم ہونے کے بعد پھر سے بحال کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس پرندے کو جزیرے کے درختوں پر رہنے والے بھورے سانپ ہڑپ کر گئے تھے۔ اب اس پرندے کو گوام کے ہمسایہ جزیرے کوکوس پر آباد کیا جا رہا ہے۔
بڑے جسم کا جعلی بچھو
بچھو جیسے زہریلے صحرائی کیڑے کی نسل کے معدوم ہونے کے خطرات موجود ہیں۔ بچھو نسل کا یہ کیڑا افریقہ اور برازیل کے درمیان پانچ ایکڑ کے چھوٹے سے جزیرے ایسنسیئن کا کسی وقت اکلوتا مالک تھا۔ اس کو اب امریکی کاکروچ کی یلغار کا سامنا ہے۔
یورپی خرگوش بھی ناپید ہوتے ہوئے
براعظم یورپ میں بسنے والے خرگوش کے ناپید ہونے کے خطرے شدید تر ہو گئے ہیں۔ اس نسل کے علاقے اسپین، جنوبی فرانس اور پرتگال ہیں۔ یہ خرگوش جنگلی بلی سیاہ گوش اور عقاب کا شکار ہوتے جا رہے ہیں۔ ان خرگوشوں میں خون بہنے کی بیماری پھیلنے سے ان کی ستر فیصد نسل کے ناپید ہونے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔
جانوروں کے ساتھ شجر بھی معدوم ہونے لگے
سفیدے درخت کی 826 میں سے 812 قسمیں آسٹریلیا میں پائی جاتی ہیں۔ ایک عالمی جائزے کے مطابق آسٹریلیا میں پائی جانے والے سفیدے کی پچیس فیصد اقسام کے معدوم ہونے کے سنگین خطرات پیدا ہو چکے ہیں۔ یہ درخت کوالا کی خوراک ہیں اور ان کی کمی سے کوالا کی نسل بھی کم ہوتی جا رہی ہے۔
ریڑھ کی ہڈی والے جانور: معدوم ہونے کا شکار
ایک صدی قبل آسٹریلوی ٹسمانوی ٹائیگر کے ناپید ہونے کے بعد پانچ سو ریڑھ کی ہڈی والے جانور صفحہٴ ہستی سے مِٹ چکے ہیں۔ ایک ریسرچ کے مطابق اس وقت پانچ سو پندرہ ریڑھ کی ہڈی والے جانوروں کی تعداد ایک ہزار سے کم ہو چکی ہے۔ ماحولیاتی تبدیلیاں اور جانوروں کی تجارت اس عمل کو تیز رکھے ہوئے ہے۔