1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نجیب رزاق نے کچھ غلط نہیں کیا: اٹارنی جنرل

عابد حسین26 جنوری 2016

ملائیشیا کے اٹارنی جنرل نے ملکی وزیراعظم کو مالیاتی کرپشن کے الزامات سے بری قرار دے دیا ہے۔ ملائیشیائی وزیراعظم کے خلاف گزشتہ چھ ماہ سے مالیاتی بدعنوانی کی تفتیش جاری تھی۔

https://p.dw.com/p/1Hk1S
ملائیشیا کےوزیراعظم نجیب رزاقتصویر: picture-alliance/AP Photo/AP Photo/J. Paul

ملائیشیا کے اٹارنی جنرل محمد افندی علی نے آج منگل کے روز کہا ہے کہ وزیراعظم نجیب رزاق کے نجی اکاؤنٹ میں سات سوملین ڈالر کے قریب جمع کروائی گئی رقم کسی مالی بےضابطگی کا نتیجہ نہیں بلکہ یہ رقم سعودی عرب کے شاہی خاندان کی جانب سے ذاتی عطیہ کی گئی تھی۔ اِس بیان میں مزید کہا گیا کہ نجیب رزاق سے عطیہ وصول کرنے میں کوئی جرم سرزد نہیں ہوا ہے۔ ملائیشیائی وزیراعظم کو تقریباً چھ ماہ سے عوامی دباؤ کا سامنا تھا کہ وہ کرپشن کا ارتکاب کرنے پر مستعفی ہو جائیں۔

نجیب رزاق کے خلاف اٹھنے والے مالیاتی اسکینڈل کو سن 2009 میں اُن کے برسرِ اقتدار آنے کے بعد کا سب سے بڑا سیاسی بحران قرار دیا گیا تھا۔ یہ معمہ اٹارنی جنرل محمد افندی علی بھی حل نہیں کر سکے کہ سعودی شاہی خاندان کی جانب سے اتنی بڑی رقم نجیب رزاق کو عطیے کے طور پر کیوں اور کس وجہ سے دی گئی تھی۔ یہ بھی نہیں بتایا گیا کہ لاکھوں امریکی ڈالر کس مد میں خرچ کیے گئے ہیں۔ اٹارنی جنرل نے یہ ضرور واضح کیا کہ نجیب رزاق نے 620 ملین ڈالر سعودی شاہی خاندان کو اگست سن 2013 میں واپس کر دیے تھے کیونکہ یہ استعمال ہی نہیں کیے جا سکے تھے۔

Malaysia Mahathir Mohamad ehemaliger Premierminister
نجیب رزاق کے خلاف اپوزیشن کے مظاہرے میں مہاتر محمد بھی شریک ہوئے تھےتصویر: Reuters/A. Perawongmetha

نجیب رزاق پر عائد مالی کرپشن کے الزام کی تفتیش ملائیشیا کی انسدادِ کرپشن ایجنسی نے مکمل کی ہے۔ اِس تفتیش میں ایجنسی کو کُل جمع کروائے گئے 681 ملین ڈالر میں کسی بدعنوانی کا نشان نہیں ملا۔ اس میں سے 620 ملین ڈالر سعودی عرب کے شاہی خاندان کو واپس کیے جا چکے ہیں۔ اٹارنی جنرل نے 61 ملین ڈالر کے حوالے سے کوئی وضاحت نہیں دی کہ یہ کسی مد میں خرچ کیے گئے ہیں یا کسی اوراکاؤنٹ میں منتقل کر دیے گئے ہیں۔ تفتیش کے دوران انسدادِ بدعنوانی کی سرکاری ایجنسی نے عطیہ دینے والے اور چند دوسرے گواہان سے ملاقاتیں کرنے کے علاوہ اُن کے بیانات بھی ریکارڈ کیے تھے۔

محمد افندی علی نے واضح کیا کہ تفتیش میں کوئی ثبوت نہیں ملا جس سے یہ ثابت ہو سکے کہ نجیب کے اکاؤنٹ میں یہ رقم کسی خاص کام یا مہربانی کے عوض بطور رشوت یا انعام کے طور پر دی گئی تھی۔ علی نے تفتیش پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کسی کرپشن کا نتیجہ نہیں تھی۔

اِس رپورٹ کے حوالے سے وزیراعظم نجیب رزاق نے کوئی بیان جاری نہیں کیا۔ اسی طرح اپوزیشن کا بھی کوئی ردِ عمل سامنے نہیں آیا ہے۔ ایک رکن پارلیمنٹ ٹونی پُوا کا کہنا ہے کہ اٹارنی جنرل نے کوئی نئی معلومات یا مطمئن کرنے والی اطلاع ملائیشیائی عوام کو نہیں فراہم کی ہے۔ سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض سے بھی کسی حکومتی اہلکار نے تازہ یپش رفت پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔