نقبہ: انخلاء کے خلاف فلسطینی یوم احتجاج، اسرائیل میں ہائی الرٹ
15 مئی 2011اسرائیل کا ریاستی وجود 1948 میں عمل میں آیا تھا، جس کے بعد مقبوضہ علاقوں سے لاکھوں کی تعداد میں فلسطینیوں کی دوسرے علاقوں کی طرف ہجرت شروع ہو گئی تھی۔ کل ہفتے کے روز اسرائیل کے قیام کے 63 برس پورے ہو گئے تھے۔ اس پس منظر میں فلسطینیوں کی طرف سے آج منائے جانے والے یوم نقبہ کی مناسبت سے اسرائیل نے اپنے ہاں ہر قسم کی سکیورٹی فورسز کو عسکریت پسند فلسطینیوں کے مسلح حملوں کے خطرے کے پیش نظر انتہائی چوکس کر دیا ہے۔
صرف یروشلم اور مغربی کنارے کو اسرائیل سے علیحدہ کرنے والی گرین لائن کے ساتھ ساتھ قریب دس ہزار اسرائیلی پولیس اہلکار متعین کیے گئے ہیں۔ اسی دوران آج پندرہ مئی یوم نقبہ کے موقع پر سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹ فیس بک پر ایک پیج کے ذریعے تمام فلسطینیوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے کے خلاف جدوجہد کرتے ہوئے تیسری انتفادہ یا مسلح مزاحمت کا آغاز کیا جائے۔
چودہ مئی 1948 کو مشرق وسطیٰ میں ان بہت سے علاقوں سے لاکھوں فلسطینیوں کو بے دخل کر دیا گیا تھا، جو آج اسرائیل کے ریاستی علاقے کہلاتے ہیں۔ اس دوران کم از کم آٹھ لاکھ فلسطینیوں کو، جو مختلف قصبوں اور دیہاتوں میں رہتے تھے، ان کے گھروں سے نکال دیا گیا تھا۔ اس پر سب سے پہلی عرب اسرائیلی جنگ شروع ہو گئی تھی اور فلسطینیوں نے اپنی بے دخلی کے خلاف تباہی کا دن قرار دیا جانے والا یوم نقبہ پہلی مرتبہ پندرہ مئی کو منایا تھا۔ گزشتہ تریسٹھ برسوں سے یہ دن ہر سال منایا جاتا ہے اور اس موقع پر عسکریت پسند فلسطینی اسرائیل پر حملوں کی کوشش کرتے ہیں۔
اس سال بھی نقبہ کے 63 برس پورے ہونے سے ایک رات پہلے ہی اسرائیل نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں کو جانے والے تمام راستے چوبیس گھنٹوں کے لیے بند کر دیے تاکہ فلسطینیوں کے ممکنہ حملوں کو روکا جا سکے۔ کئی علاقوں سے فلسطینی مظاہرین کی اسرائیلی فوجیوں کے ساتھ معمولی جھڑپوں کی رپورٹیں بھی ملی ہیں۔
فلسطینی خود مختار انتظامیہ نے عام شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ فلسطینی شہروں کے اندر ہی احتجاج کریں لیکن کئی عسکریت پسند گروپوں نے اپنے کارکنوں اور حامیوں سے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ سرحدوں تک مارچ کریں۔
آج نقبہ کے تریسٹھ برس پورے ہونے کے موقع پر فلسطینیوں کی طرف سے غزہ پٹی اور مغربی اردن کے علاقوں میں ہزار ہا افراد کی رفاہ اور ایریز کی سرحدی چوکیوں تک احتجاجی ریلیوں کا پروگرام بھی بنایا گیا ہے۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت:شامل شمس