نمونیے کا وائرس چینی علاقوں میں پھیل سکتا ہے، ڈبلیو ایچ او
18 جنوری 2020عالمی ادارہٴ صحت نے متنبہ کیا ہے کہ نیا وائرس وبائی صورت میں کئی اور چینی علاقوں میں پھیل سکتا ہے۔ یہ انتباہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اگلے ہفتے لاکھوں چینی شہری نئے سال کی تعطیلات منانے کے لیے آبائی علاقوں اور بیرون ملک سفر اختیار کریں گے۔ نیا چینی قمری سال پچیس جنوری سے شروع ہو گا۔
عالمی ادارہٴ صحت اس وائرس کے دیگر ملکوں میں تشخیص کی تصدیق کر چکا ہے۔ کئی ایشیائی ممالک نے چین سے آنے والے مسافروں کی ابتدائی کلینیکل اسکریننگ کا آغاز کر دیا ہے۔ دوسری جانب عالمی ادارے نے واضح کیا ہے کہ اس وائرس پر ریسرچ اور اس کے خلاف مدافعت پیدا کرنے والی ویکسین کی تیاری کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔
چینی محکمہٴ صحت نے تصدیق کی ہے کہ وسطی صوبے وُوہان میں نمونیے کا باعث بننے والے نئے وائرس کے مزید مریضوں کو ہسپتال پہنچایا گیا ہے۔ اب تک اس وائرس میں مبتلا ہونے والے دو چینی مریض ہلاک ہو چکے ہیں۔ وُوہان کے حکام نے بتایا ہے کہ نئے مریضوں کی حالت فی الحال مستحکم ہے۔ اس وبا کے پھیلنے سے اس وقت ہسپتال میں پچاس افراد نمونیے میں مبتلا ہیں۔
امریکی حکام نے اعلان کیا ہے کہ وہ چین سے آنے والے تمام مسافروں کی مکمل اسکریننگ شروع کر رہے ہیں۔ امریکا کے بیماریوں سے بچاؤ کے قومی ادارے نے مختلف بین الاقوامی ہوائی اڈوں پر ایک سو سے زائد افراد کی تعیناتی کا بھی بتایا ہے۔ یہ مسافروں میں بخار کی جانچ کے ساتھ ساتھ دیگر تشخیصی ٹیسٹ کرنے کے مجاز ہوں گے۔ اس سلسلے میں فوری طور پر سان فرانسسکو، لاس اینجلس اور نیویارک سٹی کے ہوائی اڈوں پر اسکریننگ شروع کی جا رہی ہے۔
چین میں نمونیے کی وبا بننے والے نئے وائرس کے دو مریضوں کی تھائی لینڈ اور ایک کی جاپان میں تشخیص کی جا چکی ہے۔ لندن کے امپیریل کالج کی تازہ رپورٹ کے مطابق چینی صوبے ووہان میں اس وائرس میں مبتلا افراد کی تعداد سترہ سو تیئیس کے لگ بھگ ہے۔ اس وائرس کی انسان سے انسانوں کو منتقلی ممکن ہے۔
کورونا وائرس سے ملتے جلتے اس نئے وائرس میں مبتلا ہونے والے مریض میں بظاہر نمونیا مرض کی نشانیاں پیدا ہوتی ہے۔ لیکن اس میں مریض کو سانس لینے میں شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بخار کے ساتھ ساتھ مریض کو کھانسی بھی ہوتی ہے۔
ع ح ⁄ ع ا ( اے پی،روئٹرز)