نو منتخب امریکی صدر کو کورونا ویکسین آج لگائی جائے گی
21 دسمبر 2020جو بائیڈن کو ویکسین ایسے وقت میں لگائی جا رہی ہے جب پیر اکیس دسمبر کو ایک اور ویکسین موڈیرنا کی سپلائی بھی مختلف مقامات کو شروع کر دی گئی ہے۔
اس سے قبل امریکی دوا ساز ادارے فائزر اور جرمن فارماسوٹیکل کمپنی بائیو این ٹیک کی ویکسین فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کی منظوری کے بعد علیل اور بزرگ افراد کے ساتھ ساتھ اسپتالوں کے عملے کو لگانا شروع کی جا چکی ہے۔
کورونا ویکسین کی تقسیم، امیر اور غریب ممالک میں واضح تفریق
دو تین روز قبل نائب صدر مائیک پینس نے بھی ٹیلی وژن پر نشر ہونے والی ایک تقریب میں خود کو ویکسین لگوائی تھی۔ ابھی تک صدارت سے دستبردار ہونے والے ڈونلڈ ٹرمپ نے خود کو ویکسین لگوانے کا اعلان نہیں کیا ہے۔
ٹرمپ اگلے ماہ کی بیس تاریخ کو منصبِ صدارت سے سبکدوش ہو جائیں گے اور جو بائیڈن چھیالیسویں امریکی صدر کا حلف اٹھائیں گے۔
ویکسین لگوانے کی اہمیت اور بائیڈن
نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن نے اکیس دسمبر کو ویکسین لگوانے کے حوالے سے کہا کہ وہ اس مقصد کے لیے پہلے سے قطار میں موجود افراد کے آگے کھڑا نہیں ہونا چاہتے لیکن ایسا کرنے کا ضرورت اس لیے پیش آئی تا کہ عوام الناس کورونا وبا کے خلاف مدافعت پیدا کرنے والی دوا پر اعتماد کر سکیں کہ یہ ویکسین محفوظ ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ امریکی عوام اس وبا سے پوری طرح محفوظ ہو سکیں۔ ان کے ہمراہ ان کی اہلیہ کو بھی ویکسین لگائی جائے گی۔ نو متخب امریکی صدر نے اس بیان میں امریکی ہیلتھ ورکرز کا بھی شکریہ ادا کیا کہ جنہوں نے شبانہ روز کاوشوں سے لاکھوں امریکی افراد کو صحت یاب ہونے میں مدد دی۔
یہ امر اہم ہے کہ امریکا میں کورونا وبا سے ہونے والی ہلاکتیں تین لاکھ چوبیس ہزار سے زائد ہو چکی ہیں۔
اعلیٰ امریکی شہریوں کو ویکسین لگانے کا عمل
امریکا میں کورونا ویکسین لگانے کا سلسلہ شروع ہونے کے بعد اہم سیاسی افراد نے بھی ویکسین لگوائی ہے اور اس کی بنیادی وجہ لوگوں کا ویکسین پر اعتماد پیدا کرنا ہے۔ اس ویکسینیشن پروگرام کو امریکی تاریخ کا سب سے بڑا، جامع اور وسیع پرگرام قرار دیا گیا ہے۔ٹویٹر کا کورونا ویکسین سے متعلق سازشی ٹویٹس ہٹانے کا فیصلہ
اب تک امریکی نائب صدر کے علاوہ امریکی کانگریس کے ایوانِ نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی، سینیٹ میں اکثریتی پارٹی کے لیڈر میچ مککونل اور کئی اراکین کانگریس جمعہ اٹھارہ دسمبر کو ویکسین لگوا چکے ہیں۔
ان افراد کو ویکسین لگوانے کی خاص تشہیر کی وجہ عوامی اعتماد سازی تھی کیونکہ عوام میں ویکسین کے محفوظ ہونے کے بارے میں شبہات پائے جاتے ہیں۔ نو منتخب خاتون نائب صدر کملا ہیرس اور ان کے شوہر اگلے ہفتے ویکسین لگوائیں گے۔
ٹرمپ ابھی تک ویکسین سے دور ہیں
امریکی عوام میں موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ویکسین نہ لگوانے پر ابھی تک اضطراب پایا جاتا ہے۔ ابھی تک ان کی جانب سے ویکسین لگوانے کا کوئی اعلان سامنے نہیں آیا ہے۔اسرائیل:کورونا ویکسینیشن کی وسیع مہم، فلسطینیوں کی دم توڑتی اُمید
ٹرمپ کی جانب سے کوئی واضح بیان تو سامنے نہیں آیا لیکن وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کیلی مک اینانی نے یہ توجیح ضرور پیش کی ہے کہ امریکی صدر یہ چاہتے ہیں کہ ویکسین لگوانے کا اولین حق ملک کے عمر رسیدہ اور کورونا وبا کا ممکنہ نشانہ بننے والے افراد ہیں اور انہیں سب سے پہلے یہ لگائی جائے۔
کیلی مک اینانی کا یہ بھی کہنا تھا کہ صدر کی یہ بھی خواہش ہے کہ ویکسین ہیلتھ کیئر کے مراکز اور اسپتالوں کے عملے کو پہلے لگائی جائے تا کہ وہ محفوظ ہاتھوں سے بیمار مریضوں اور افراد کی نگہداشت کریں۔
ع ح، ع ب (اے پی، روئٹرز)