1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نواز شریف تیسری مرتبہ پاکستان کے وزیر اعظم منتخب

Imtiaz Ahmad5 جون 2013

نواز شریف تیرہ سال کے وقفے کے بعد آج تیسری مرتبہ وزارت عظمیٰ کے عہدے کے لیے منتخب ہو گئے ہیں۔ ان کا رسمی مقابلہ پیپلز پارٹی کے امین فہیم اور تحریک انصاف کے جاوید ہاشمی سے تھا۔

https://p.dw.com/p/18jlh
تصویر: picture-alliance/AP

نواز شریف تیسری مرتبہ منتخب ہونے والے پاکستان کے پہلے وزیراعظم بن گئے ہیں۔ آج قومی اسمبلی میں ہونے والی رائے شماری میں نواز شریف کو 244 ووٹ پڑے۔ ان کے مقابلے میں پیپلز پارٹی کے امیدوار مخدوم امین فہیم کو 42 اور تحریک انصاف کے مخدوم جاوید ہاشمی کو 31 ووٹ ملے۔ نواز شریف آج اپنے منصب کا حلف اٹھائیں گے۔ 63 سالہ شریف کی تیرہ سال بعد اسمبلی میں واپسی ہوئی ہے۔ 342 نشستوں والی قومی اسمبلی میں نواز شریف کی مسلم لیگ ن کو واضح اکثریت حاصل ہے۔

سیاسی مبصرین کے مطابق نواز شریف کے لیے جمہوری سنگ میل عبور کرنے اور اقتدار کے ایوانوں میں شاندار واپسی کی خوشیاں طویل نہیں ہوں گی۔ ان کے سامنے مسائل کے انبار لگے ہیں۔ انہیں لوڈ شیڈنگ کے بدترین بحران سے لے کر لڑکھڑاتی ہوئی معیشت کو دوبارہ پاؤں پر کھڑا کرنے جیسے سنگین مسائل کو جلد از جلد حل کرنا ہو گا تاکہ ایک عام پاکستانی کے لیے زندگی گزارنا آسان ہو سکے۔

Pakistan Eröffnung des neuen Parlaments 1. Juni 2013
تصویر: AFP/Getty Images

امید کی جا رہی ہے کہ نواز شریف قومی اسمبلی میں ایک مختصر تقریر بھی کریں گے، جس میں وہ ملک کو درپیش مسائل اور ان کے حل کے بارے میں اپنی ترجیحات بیان کریں گے۔

مسلم لیگ ن کے ترجمان صدیق الفاروق کا کہنا ہے، ’’وہ لوڈ شیڈنگ (بجلی کی کمی)، امن و امان کی صورتحال اور تباہ حال معیشت جیسے مسائل سے نمٹنے کے لیے اپنی حکومت کی ترجیحات اور حکمت عملی کے بارے میں بات کریں گے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ’’نواز شریف صبر اور برداشت کی سیاست کو فروغ دینے اور ملک میں قانون و جمہوریت کی بالادستی کو برقرار رکھنے کے حوالے سے  اسمبلی کو اعتماد میں لیں گے۔‘‘

توقع کی جارہی ہے کہ نواز شریف اپنے عہدے کا حلف لینے کے بعد کسی بھی وقت قوم سے طویل خطاب کریں گے، جس میں نواز شریف اپنی خارجہ پالیسی بھی بیان کریں گے۔ نواز شریف پہلے ہی عندیہ دے چکے ہیں کہ وہ روایتی حریف سمجھے جانے والے ہمسایہ ملک بھارت کے ساتھ تعلقات میں بہتری کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔

مبصرین کی ایک بڑی تعداد اس بات پر متفق ہے کہ 1947ء سے اب تک پاکستان پر نصف عرصے سے زائد تک حکمرانی کرنے والی فوج کے جرنیل اب بھی خارجہ پالیسی میں بڑی حد تک اثر و رسوخ رکھتے ہیں۔ نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق اس مرتبہ نواز شریف فوج کے ساتھ سویلین حکومت کے تعلق پر اپنی گرفت مضبوط رکھنا چاہتے ہیں۔

اپنی انتخابی مہم کے آخری ایام میں نواز شریف نے دہشت گردی کے خلاف جنگ سے متعلق امریکی پالیسی پر کھل کر تنقید کی تھی۔ وہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کے حامی ہیں اور نظریاتی طور پر قدرے قدامت پسند تصور کیے جاتے ہیں۔ ن لیگ کے ذرائع کے مطابق نواز شریف حکومت کے ابتدائی ایام میں کسی بھی قسم کا خطرہ مول لینے سے گریز کریں گے اور حساس نوعیت کے بیشتر معاملات براہ راست انداز میں خود دیکھیں گے۔

ia / at (AFP, Reuters)