نواز شریف مستعفی ہو جائیں، عمران خان
5 اگست 2014منگل کے روز اسلام آباد میں حکمران مسلم لیگ (ن) کی جانب سے مبینہ انتخابی دھاندلیوں کے موضوع پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ حکومت سے بات چیت کا وقت ختم ہو گیا ہے۔ عمران خان کے بقول چودہ ماہ تک دھاندلی کی تفتیش کی گئی جس سے یہ بات واضح ہوئی کہ گزشتہ عام انتخابات میں بد ترین بے قاعدگیوں کے ذریعے عوامی مینڈیٹ پر ڈاکہ مارا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ گیارہ اگست کو بتائیں گے کہ کون کون سے فنکار دھاندلی میں ملوث تھے اور انتخابی میچ فکسنگ میں کس کھلاڑی نے کیا کردار ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ اب ان کی جماعت کا حکومت کے خلاف مجوزہ آزادی مارچ صرف اُسی صورت میں رُک سکتا ہے جب وزیر اعظم نواز شریف استعفی دے کر دوبارہ انتخابات کا اعلان کریں۔
عمران خان نے کہا کہ وہ بارہ ماہ تک انصاف نہ ملنے کے بعد سڑکوں پر آنے پر مجبور ہوئے ہیں۔ ’’ آخر میں ہم نے کہا کہ اگر ہمیں انصاف نہ ملا تو سٹرکوں پر نکلیں گے۔ یہ میں نے اب نہیں کہا بلکہ گزشتہ چودہ مہینوں سے کہہ رہا ہوں۔ آج آپ کے سامنے دعوٰی کرتا ہوں کہ آپ انشاء اللہ پاکستان کی اور اسلام آباد کی سڑکوں پر ملک کی تاریخ کا سب سے بڑا احتجاج دیکھیں گے اور وہ ری الیکشن کا مطالبہ کرے گا۔‘‘
عمران خان نے دعویٰ کیا کہ اُن کی جماعت کے علاوہ دیگر پارٹیوں کے اراکین بھی قومی اسمبلی سے مستعفی ہونے کے لیے تیار ہیں۔ پاکستان عوامی تحریک کے ساتھ مل کر حکومت مخالف احتجاج کرنے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ کہیں جا کر طاہر القادری کے ساتھ راستے مل جائیں۔
دوسری جانب اسلام آباد میں فوج طلب کرنے کے معاملے پر قومی اسمبلی میں جاری بحث سمیٹتے ہوئے وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا کہ فوج بلانے کا مقصد ہر گز سیاسی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج تک ملک میں سول حکومتوں نے چوبیس مرتبہ فوج کو انتطامیہ کی مدد کے لیے طلب کیا ہے، جس میں تیرہ مرتبہ براہ راست آئین کے آرٹیکل245 کا نفاذ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کسی بھی صورت فوج کو سیاست میں ملوث نہیں کرے گی۔
چوہدری نثار کے بقول’’یہ حکومت نہ کبھی فوج کو سیاسی معاملات میں شامل کرے گی نہ یہ سیاسی جنگیں فوج کے ذریعے فتح کرنے کی کوشش کرے گی اور خدانخواستہ نہ ہی کسی سیاسی جلسے جلوس کو روکنے کے لیے فوج استعمال کرے گی۔ یہ نہ اب ہو گا اور نہ آئندہ کبھی ہو گا‘‘۔
دریں اثناء وزیراعظم نواز شریف نے بھی حکومت مخالف احتجاج کو روکنے کے لیے سیاسی رابطے تیز کر دیے ہیں۔ منگل کے روز قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ، حکومت کی اتحادی جماعتوں جمیعت علماء اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمن پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کے علاوہ آفتاب احمد خان شیر پاؤ نے اسلام آباد میں وزیر اعظم سے ملاقات کی۔
وزیراعظم ہاؤس کے ذرائع کے مطابق ان سیاسی رہنماؤں نے نواز شریف کو یقین دہانی کرائی کہ وہ حکومت گرانے کے کسی بھی غیر جمہوری طریقے کی حمایت نہیں کریں گے۔