نواز شریف کا اقوام متحدہ سے خطاب، بھارت کو امن کی پیشکش
30 ستمبر 2015نیو یارک سے بدھ تیس ستمبر کو موصولہ مختلف نیوز ایجنسیوں کی رپورٹوں کے مطابق پاکستانی سربراہ حکومت نے عالمی ادارے کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمالیہ کے پہاڑی سلسلے میں اسلام آباد اور نئی دہلی کے درمیان متنازعہ کشمیر کے علاقے کو ایک غیر فوجی علاقہ بنایا جانا چاہیے۔
نواز شریف نے کہا کہ دونوں ملکوں کو کشمیر میں ان کے درمیان عملاﹰ سرحد کا کام دینے والی کنٹرول لائن کے آر پار فائر بندی کے اس معاہدے کا احترام کرنا چاہیے، جو 2003ء میں طے پایا تھا اور جس کی خلاف ورزیوں کے واقعات میں حالیہ ہفتوں اور مہینوں میں کافی تیزی آ چکی ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف نے اپنی تقریر میں سیاچن گلیشیئر کے اس علاقے سے تمام فوجی دستوں کے انخلا کا مطالبہ بھی کیا، جسے عام طور پر دنیا کا بلند ترین میدان جنگ قرار دیا جاتا ہے اور جس کے مختلف حصوں پر پاکستان اور بھارت کے فوجی دستے برسوں سے ایک دوسرے کے خلاف صف آرا ہیں۔
نواز شریف نے مزید کہا، ’’دونوں ملکوں کو وہ تمام اقدامات کرنا چاہییں، جو ان جملہ اسباب کا خاتمہ کریں جو دوطرفہ کشیدگی کی وجہ بنتے ہیں۔ اس کے علاوہ کشیدگی میں اضافے سے بچنے کے لیے بھی تمام اقدامات کیے جانا چاہییں۔‘‘ پاکستانی وزیر اعظم کے بقول امن کوششوں سے ان ممکنہ خطرات کو کم کیا جا سکتا ہے،جو دونوں ہمسایہ ایٹمی طاقتوں کے جدید ہتھیاروں کی وجہ سے پائے جاتے ہیں۔
بھارت کی طرف سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب خارجہ امور کی ملکی وزیر سشما سوراج کل یکم اکتوبر جمعرات کے روز کریں گی۔