1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستجرمنی

نوبل امن انعام یافتہ ماریہ ریسا کا گلوبل میڈیا فورم سے خطاب

عاطف توقیر
20 جون 2022

ڈی ڈبلیو کے گلوبل میڈیا فورم سے خطاب میں نوبل امن انعام یافتہ ماریہ ریسا نے جمہوریت کے تحفظ میں میڈیا کے کردار اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں پیش رفت سے جمہوریت پر اثرات پر روشنی ڈالی۔

https://p.dw.com/p/4CwM7
GMF 2022 | Maria Ressa

ماریہ ریسا نے اپنے خطاب میں جمہوریت اور شہری آزادی کے لیے ایک دوسرے کے تحفظ کے لیے آواز اٹھانے کی اہمیت پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جمہوریت اور شہری آزادیوں کے تحفظ کے لیے اہم ترین شے سچ ہے۔

بون، ڈی ڈبلیو گلوبل میڈیا فورم کا آغاز

گلوبل میڈیا فورم، میڈیا پر اعتبار سے جڑی آزادی صحافت

انہوں نے کہا کہ جھوٹ تیزی سے پھیلتا ہے اور ایسے میں سچ کی اہمیت بڑھ جاتی ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ سچ کے پھیلاؤ کے لیے اہم ترین شے خبر پر اعتبار ہے اور خبر پر اعتبار کے لیے حقائق کے استعمال کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کا کہنا کہ ٹیکنالوجیکل ترقی نے جھوٹی خبروں کے تیز رفتار پھیلاؤ کی شکل اختیار کر لی ہے اور ایسے میں سازشی نظریات کا پھیلاؤ بھی شامل ہے۔

آرٹیفیشل انٹیلیجنس اور ایلگورتھمز

ماریہ ریسا نے کہا کہ سوشل میڈیا ویب سائٹس کا کاروباری ماڈل افراد کو ان کی پسند کی معلومات اور اشتہارات دکھانے سے جڑا ہے اور یہ ماڈل خود میں فیک نیوز کے پھیلاؤ کا ایک موجب ہے۔

اس موقع پر انہوں نے کہا کہ جھوٹ کے پھیلاؤ کی روک تھا اور جمہوریت اور شہریوں کی اذہان کے تحفظ کے لیے اہم ترین شے قانون سازی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں یورپی یونین کی جانب سے کی جانے والی قانون سازی غیرمعمولی حد تک اچھی ہے، تاہم دنیا کے دیگر ممالک کو بھی آزادی کا تحفط کرتے ہوئے سوشل میڈیا کے آرٹیفیشل انٹیلیجنس اور کاروباری ماڈل کے حوالے سے قانون سازی کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا ویب سائٹس فیک نیوز، جھوٹ اور نفرت انگیزی کے پھیلاؤ کے روک تھام کو کانٹینٹ ماڈریشن کا مسئلہ بتاتی ہیں، تاہم حقیقت یہ ہے کہ ان ویب سائٹس کے مصنوعی ذہانت کے ڈھانچے اور مواد پھیلاؤ کے حوالے سے ایلگوردمز کا کارباری استعمال بنیادی کردار کا حامل ہے۔

GMF 2022 | Maria Ressa
ماریہ ریسا نے فلپائن کے تناظر میں عالمی میڈیا کی صورتحال پر روشنی ڈالی

ان کا کہنا تھا کہ قانون کی بالادستی فقط آف لائن ہی نہیں آن لائن یعنی ورچوئل دنیا میں بھی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا ورچوئل ورلڈ کو حقیقی دنیا سے الگ نہیں سمجھا جانا چاہیے کیوں کہ بنیادی طور پر ہم ایک ہی دنیا میں رہ رہے ہیں اور ورچوئل دنیا بھی اسی کا حصہ ہے۔

اس موقع پر انہوں نے خود اپنے آبائی ملک فلپائن میں اپنے خلاف سوشل میڈیا  پر چلائی جانے والی کئی مہمات کا ذکر بھی کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر کئی ایسی چیزیں جن میں انتہائی تخلیقی انداز سے اڑایا جانے والے مذاق بدترین جملے بازی تک شامل ہوتی ہے، وہ کسی کو بھی پریشان ، برہم اور غمگین کر سکتی ہے تاہم بہ طور صحافی یہ انتہائی اہم ہو گا کہ اسے برداشت کیا جائے اور اس پر کم توجہ دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ روس اور یوکرین کی جنگ ہو یا دنیا کے دیگر مقامات جن میں ہنگری اور بھارت تک شامل ہیں، اس وقت باقاعدہ طور پر ایسی 'ٹرول آرمیز‘ کے نشانے پر ہیں، جن کا ہدف جمہوریت اور انسانی حقوق ہیں۔

انہوں نے اس موقع پر سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور صدارت کے آخری دنوں میں امریکی کانگریس پر ہونے والے حملے اور اس میں فیک نیوز اور سوشل میڈیا پر نفرت انگیزی کے کردار پر بھی بات کی۔

میڈیا پر بڑھتا کنٹرول

خبر پر اعتبار کیسے قائم کیا جائے؟

انہوں نے کہا کہ حقائق پیش کرنے، تحقیق کا عنصر سامنے لانے اور شفافیت اور احتساب کے ذریعے خبر کو اعتبار دیا جا سکتا ہے۔

ماریہ ریسا نے کہا کہ انتخابات سے قبل تحقیقی صحافت اور حقائق کے ذریعے جھوٹ، نفرت انگیزی اور فی نیوز کا تدارک اور بھی زیادہ اہمیت اختیار کر جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس مقصد کے لیے غیرجانب دار صحافیوں اور جمہوریت پسندوں کا مل کر کام کرنا اہم ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ مختلف ممالک میں جمہوریت کے تحفظ کو عالمی سطح پر صحافیوں کو مشترکہ انداز سے کام کرنا ہو گا۔

ماریا ریسا نے کہا کہ صحافیوں پر انتہائی اہم ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے قارئین اور ناظرین کو شکوک میں مبتلا کرنے کی بجائے واضح حقائق سامنے رکھیں۔