نوبل انعام برائے ادب چینی ادیب مو یان کے نام
11 اکتوبر 2012سویڈش اکیڈمی نے آج اپنے اعلان میں 57 سالہ مو کے فن کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی تحریروں میں فوک داستانوں، تاریخ اور عصر حاضر کے واقعات کو سموتے ہوئے ’خواب ناک حقیقت پسندی‘ کا اظہار کرتےہیں۔
مو یان یعنی ’مت بولو‘ کے قلمی نام سے لکھنے والے اس ادیب کا اصل نام گوآن موئے ہے۔ ادب کے گزشتہ پانچوں نوبل انعامات یورپی ادیبوں کے حصے میں آئے تھے۔ 2011ء میں یہ انعام سویڈن کے شاعر ٹوماس ٹرانسٹرومر کو ملا تھا۔
مو یان چین کے شمال مشرقی صوبہ شین ڈونگ کے علاقے گاؤمی میں پروان چڑھے۔ ان کے والدین کسان تھے۔ سویڈش اکیڈمی کے سربراہ پیٹر اینگلُنڈ کے مطابق، ’’ان کا لکھنے کا انداز انتہائی جداگانہ ہے۔ اگر آپ مو کا لکھا ہوا آدھا صفحہ بھی پڑھ لیں تو آپ پہچان لیں گے کہ یہ انہی کی تحریر ہے۔‘‘
اینگلُنڈ نے سویڈن کے ایک ٹیلی وژن سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مو کو اس انعام کے بارے میں مطلع کر دیا گیا ہے:’’وہ اپنے والد کے ساتھ اپنے گھر پر ہی تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ بہت زیادہ خوش اور کسی حد تک خوفزدہ ہیں۔‘‘
نوبل انعام کے اعلان میں کہا گیا ہے کہ مو اپنی تحریروں میں تخیل اور حقیقت، تاریخی اور سماجی پیش منظر کی آمیزش سے ایک ایسی دنیا تخلیق کرتے ہیں جو ولیم فاکنر اور گابریل گارشیا مارکیز کی تحریروں کی یاد تازہ کرا دیتی ہے۔
مغرب میں مو کی پہچان دراصل ان کی تحریر ’ریڈ سورغم‘ یعنی سرخ سُرغو بنی جو کمیونزم کے ابتدائی سالوں میں کسانوں کو درپیش مسائل کی منظر کشی کرتی ہے۔ ان کی کتابوں میں ’بِگ بریسٹ اینڈ وائڈ ہِپس‘ اور ’ری پبلک آف وائن‘ بھی شامل ہیں۔
سال 2012 کا نوبل انعام برائے طب
سال 2012 کا نوبل انعام برائے طبیعیات
سال 2012 کا نوبل انعام برائے کیمیا
سویڈن کے معروف موجد الفریڈ نوبل کی خواہش پر نوبل انعام دینے کا سلسلہ 1901ء میں شروع کیا گیا تھا۔ یہ انعام ہر سال طب، طبیعیات، کیمیا اور ادب کے شعبوں میں دیا جاتا ہے۔ اس انعام کے ساتھ 1.2 ملین ڈالر کے برابر رقم بھی دی جاتی ہے۔
aba/aa (Reuters)