1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نوبل انعام برائے امن، اوباما بازی لے گئے

9 اکتوبر 2009

سال رواں کا نوبل انعام برائے امن جمعہ کے روز امریکی صدر باراک اوباما کو امن اور انصاف کے لئے ان کی’’ غیر معمولی‘‘ سفارتی کوششوں کے اعتراف میں دیا گیا۔

https://p.dw.com/p/K2p9
اوباما نوبیل انعام کی خبر سننے کے بعد احساسات کا اظہار کرتے ہوئےتصویر: AP

ناروے کے دارلحکومت اوسلو میں نوبل فاؤنڈیشن کی پانچ خفیہ رکنی کمیٹی نے اس سال کا نوبل انعام برائے امن باراک اوباما کو دیا۔ ناروے میں نوبل کمیٹی کے سربراہ تھوربییون یاگ لینڈ نے صدر اوباما کی بین الاقوامی سطح پر سفارت کاری کے لئے غیر معمولی کاوشوں سراہا اور کہا کہ کو اوباما کی یہی کوششیں دنیا میں امن وسلامتی کا ایک نیا بات کھولیں گی۔

Obama in Kairo Flash-Galerie
صدر اوباما نے صدارت کا عہدہ سنبھالنے بعد ترکی کا دورہ کیا جہاں انہوں نے مسلم دنیا سے اچھے تعلقات بنانے اور مشرق اور مغرب کے درمیان فاصلے کم کرنے کا عندیہ دیاتصویر: AP

صدر اوباما کو امن انعام ملنے پر دنیا بھر میں خوشگوار حیرانگی کا اطہار کیا جارہا ہے، کیونکہ ابھی تو اوباما کو امریکی صدارت سنبھالے صرف نو مہینے ہی ہوئے ہیں اور ان کی کوششوں کا ثمر ابھی سامنے آنے کے امکانات فی الوقت اتنے روشن بھی نہیں۔

سال رواں کے نوبل انعام برائے امن کے لئے دنیا بھر سے 205 امیداروں کے نام تجویز کئے گئے تھے، جو کہ ایک ریکارڈ ہے۔ نوبل انعام کے اعلان سے قبل ہی مغربی ممالک میں اس حوالے میں چہ مگوئیاں شروع ہوجاتی ہیں کہ اس مرتبہ یہ انعام کس کے حصہ میں آئے گا۔

Bildgalerie USA Wahlen Obama Iran 2
تصویر: AP

برطانوی بک میکر ’’لاڈ بروکس‘‘ اور آئرش ’’پیڈی پاور‘‘ نے چین کی کمیونسٹ حکومت کے مخالف اور وہاں انسانی حقوق کے لئے سرگرم کارکن ہو جیا کو اس انعام کے لئے فیورٹ قرار دیا تھا۔ گو کہ اب یہ چہ مگوئیاں دم توڑ گئی ہیں، کیونکہ یہ انعام اب صدر اوباما کو مل گیا ہے۔ نوبل امن انعام کے ضمن میں 1.4 ملین ڈالر کی رقم اس انعام کے جیتنے والے کو دی جاتی ہے۔ صدر اوباما کو یہ انعامی رقم اور نوبل ڈپلوما دس دسمبر کو دیا جائے گا۔

نوبل انعام برائے امن کے فیورٹ امیدواروں کی فہرست میں کولمبیا کے سینیٹر پیڈاد کورڈوبا، اردن کے غازی بن محمد اور افغانستان میں عورتوں کے حقوق کے جدوجہد میں سرگرم نامور کارکن سیمی ثمر کے نام بھی شامل تھے۔ اس کے علاوہ ناروے کے قومی ٹی وی چینل کے مطابق زمبابوے کے مورگن زوان گیرائے بھی اس سال کے نوبل انعام کے لئے پسندیدہ امیدوار تھے۔

رپورٹ: انعام حسن

ادارت: کشور مصطفٰی