نوبل انعام یافتہ میگویئر اسرائیل سے اپیل ہار گئیں
5 اکتوبر 2010مائریڈ میگویئر گزشتہ منگل کو اسرائیل پہنچیں تو انہیں ملک میں داخلے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔ یروشلم حکام کا کہنا تھا کہ وہ غزہ کی ناکہ بندی توڑنے کی کوشش کرنے والے گروپ میں شامل رہیں، جس کی وجہ سے یہ فیصلہ کیا گیا۔
اسرائیلی حکومت کے وکلاء نے عدالت کو بتایا کہ رواں برس جولائی میں میگویئر کو اسرائیل بدر کیا گیا۔ اس وقت انہیں بتا دیا گیا تھا کہ انہیں دوبارہ اسرائیل آنے کی اجازت نہیں ہو گی تاہم میگویئر کے وکیل نے عدالت میں یروشلم حکام کے اس اقدام کو غیرقانونی قرار دیا۔
66 سالہ میگویئر گزشتہ ہفتے امن کے لئے کام کرنے والی خواتین ارکان کی خدمات کو اجاگر کرنے کے لئے اسرائیل پہنچی تھیں لیکن انہیں تل ابیب کے قریبی ایئرپورٹ پہنچنے پر بتایا گیا کہ انہیں اسرائیل میں داخل ہونے کی اجازت نہیں۔ اس کی وجہ جون میں ان کی اسرائیل بدری بیان کی گئی، جو غزہ جانے والے ایک امدادی جہاز پر ان کے سفر کرنے کی وجہ سے عمل میں آئی۔
اس کشتی کے ذریعے امدادی اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے رواں برس جون کے اوائل میں غزہ داخلے کی کوشش کی تھی، جس میں وہ ناکام رہے۔
اسرائیلی حکام کے مطابق اس کشی کے تمام مسافروں کو واپس ان کے ممالک بھیج دیا گیا تھا۔ خبررساں ادارے اے ایف پی نے انسانی حقوق کی تنظیم اڈالہ کے حوالے سے گزشتہ ہفتے بتایا تھا کہ میگویئر کو Rachel Corrie کشتی میں سفر کرنے پر اسرائیل میں داخلے ہونے نہیں دیا گیا۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ انہیں آئندہ دس برس تک اسرائیل میں داخلے کی اجازت نہیں ہوگی۔‘
مائریڈ میگویئر نے اپنی ایک ساتھی بیَٹی ویلیمز کے ساتھ مل کر وِمن فار پیس تنظیم کی بنیاد رکھی تھی، جو بعدازاں کمیونٹی فار پیس پیپل بن گئی۔
ان دونوں کو شمالی آئرلینڈ کے تنازعے کے پرامن حل کے لئے کوششیں کرنے پر 1976ء میں امن کا نوبل انعام دیا گیا تھا۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: عاطف بلوچ