نيوزی لينڈ: دو مساجد پر دہشت گردانہ حملہ، درجنوں افراد ہلاک
15 مارچ 2019نيوزی لينڈ کے شہر کرائسٹ چرچ ميں حملہ آوروں نے دو مساجد پر فائرنگ کر کے متعدد افراد کو ہلاک کر ديا ہے۔ وسيع پيمانے پر قتل کی اس واردات ميں اب تک چاليس افراد کی ہلاکت کی تصديق کر دی گئی ہے۔ فائرنگ جمعے کی نماز کے دوران کی گئی اور خبر رساں ادارے اے ايف پی کی رپورٹوں کے مطابق يہ خونريز حملہ انٹريٹ پر براہ راست لائيو اسٹريم بھی کيا گيا۔ اس واقعے کے بعد کرائسٹ چرچ سکتے کی حالت ميں ہے۔
کرائسٹ چرچ ميں دو مساجد کو نشانہ بنايا گيا، جن ميں سے ايک کا نام مسجد النور ہے جبکہ دوسری مسجد شہر کے نواح ميں لنووڈ کے علاقے ميں واقع ہے۔ مسجد النور ميں تيس افراد کی ہلاکت کی اطلاع ہے جبکہ دوسری مسجد ميں دس افراد کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔ اب تک درجنوں افراد کے زخمی ہونے کا بھی بتايا گيا ہے، جن ميں سے کم از کم بيس کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔ مقامی حکام نے ملک بھر ميں مسلمان کميونٹی کو خبردار کيا ہے کہ وہ حفاظتی تدبير کے طور پر مساجد کا رخ نہ کريں۔ پوليس نے کئی مقامات پر پوليس کی نفری تعينات کر دی ہے۔
فی الحال يہ واضح نہيں کہ ان حملوں ميں کتنے افراد ملوث تھے تاہم پولیس نے بتایا ہے کہ حملوں ميں ملوث ہونے کے شبے میں ایک خاتون سمیت چار افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
نيوزی لينڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے اس واقعے کو دہشت گردی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ نیوزی لینڈ کی ’تاریخ کا سیاہ ترین دن‘ ہے۔ دريں اثناء آسٹریلوی وزیر اعظم نے تصدیق کی ہے کہ حملہ آوروں میں ایک آسٹریلوی شہری بھی شامل ہے۔ میڈیا کے مطابق حملہ آور دائیں بازو کے ایک انتہا پسند گروپ سے تعلق رکھتے ہیں۔
مسلم ممالک نے نیوزی لینڈ میں ہونے والے ان حملوں کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انڈونیشیا کی حکومت نے کہا ہے کہ عبادت کے مقام پر ایسا حملہ ناقابل قبول ہے۔ اسی طرح ملائیشیا، پاکستان، بنگلہ دیش اور ترکی نے بھی ان حملوں کی مذمت کی ہے۔ ترک صدر کے ترجمان نے ان حملوں کو ’نسل پرستانہ اور فاشسٹ‘ قرار دیا ہے۔ بھارت کی مسلم کمیونٹی نے بھی ان واقعات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انہیں ناقابل قبول قرار دے دیا ہے۔
ع س / ا ا، نيوز ايجنسياں