نگورنو۔ کاراباخ: ’آذربائیجان نے اہم شہر پر قبضہ کرلیا‘
9 نومبر 2020آذربائیجان کے صدر الہام علی ایوف کے مطابق آرمینیا کے ساتھ چھ ہفتے کی جنگ کے بعد ان کی فوج نے اتوار کے روز نگورنو ۔کاراباخ کے شوشی شہر کو اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔ نگورنو۔ کاراباخ میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک کم از کم 1000افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
آرمینیائی حکام نے گوکہ اس بات کی تردید کی ہے کہ شوشی پر آذری فوج کا قبضہ ہوگیا ہے لیکن ان کا کہنا ہے کہ اس خطے میں اسٹریٹیجک لحاظ سے اس اہم شہرمیں اب بھی لڑائی جاری ہے۔
آذربائیجان کے صدر الہام علی ایوف نے ٹیلی ویزن پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ آذری فوج نے قبضہ کرلیا ہے۔ ”شوشا اب ہمارا ہے۔ کاراباخ اب ہمارا ہے۔" آذربائیجانی شوشی شہر کو شوشا کہتے ہیں۔
صدر علی ایف کا مزید کہنا تھا”(آج کا دن) آذربائیجان کی تاریخ میں ایک عظیم دن کے طورپر یاد رکھا جائے گا۔" انہوں نے نگورنو۔ کاراباخ کو اپنے ملک کے لیے واپس لینے کا عہد بھی کیا اور کہا کہ ہمیں دنیا کی کوئی طاقت نہیں روک سکتی۔
جنگ ابھی جاری ہے: آرمینیا
آذربائیجان کے صدر کی ٹیلی ویزن پر تقریر کے بعد آرمینیائی وزارت دفاع کے ترجما ن نے فیس بک پر کہا کہ ”شوشی میں جنگ جاری ہے۔ انتظار کیجیے، اور ہماری فوج پر یقین رکھیے۔"
آذربائیجان کی جانب سے قبضے کے اعلان سے قبل آرمینیا کی وزارت دفاع کی طرف سے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ شوشا کے ارد گرد رات بھر سب سے سخت لڑائی ہوئی ہے۔ اور اس میں آذر بائیجان کے متعدد سپاہی ہلاک اور ٹینک اور دیگر گاڑیاں تباہ ہوگئی ہیں۔
شوشی کی اہمیت
شوشی کی اہمیت اس لحاظ سے بھی ہے کہ یہ علاقائی دارالحکومت اسٹیپنکرٹ سے تقریباً 10کلومیٹر جنوب میں واقع ہے۔ یہ قصبہ پہاڑی علاقے میں واقع ہے اور جس جگہ موجود ہے وہاں سے نگورونو۔ کاراباخ کو آرمینیا سے جوڑنے والی سڑک گزرتی ہے۔
شوشی شہر کی اپنی ایک ثقافتی اہمیت بھی ہے۔ یہاں آرمینیائیوں کا آپوسٹولک چرچ واقع ہے۔
خیال رہے کہ نگورنو۔ کاراباخ کا متنازعہ علاقہ بین الاقوامی طور پر آذربائیجان کا حصہ ہے لیکن اس جگہ پر حکومتی امور آرمینیائی نسل کے لوگ کرتے ہیں اور انھیں آرمینیا کی حمایت حاصل ہے۔ 1994 میں دونوں ملکوں کے درمیان اس علاقے کے لیے ہونے والی جنگ بغیر کسی امن معاہدے کے ختم ہو گئی تھی۔ رواں برس ستمبر میں تازہ جھڑپوں کا آغاز ہوا اور دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر اس کا الزام لگایا۔
ترکی کا اظہار مسرت
شوشی پر آذربائیجان کے قبضے کی خبر کا اس کے سب سے اہم حلیف ترکی نے خیر مقدم کیا ہے۔ ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے شمال مغربی شہر کوچے علی میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا”ہمارے آذربائیجانی بھائیوں کی خوشی، جو مقبوضہ شہروں اور کاراباخ کو یکے بعد دیگر آزاد کرارہے ہیں، ہماری اپنی بھی خوشی ہے۔" انہوں نے امید ظاہر کی کہ’باقی ماندہ زیر قبضہ علاقے بھی جلد آزاد کرالیے جائیں گے۔“
ترکی کی وزارت دفاع کے مطابق ترک وزیر خارجہ مولود جاویش اوغلو اور وزیر دفاع خلوصی آکار نے بھی باکو میں آذربائیجان کے صدر علی ایوف سے اتوار کے روز ملاقا ت کی۔
دریں اثنا صدر الہام علی ایوف کے اعلان کے بعد آذربائیجان کے دارالحکومت باکو میں لوگ گلیوں میں نکل کر جشن منا رہے ہیں۔ گاڑیوں کے ہارن بج رہے ہیں، نعرے بازی کی جا رہی ہے اور قومی پرچم لہرایا جا رہا ہے۔
ج ا / ص ز (روئٹرز، اے ایف پی)