نگورنو کاراباخ: جھڑپیں پھرشروع، یورپی یونین کو’شدہد تشویش‘
12 اکتوبر 2020یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوسیپ بوریل نے پڑوسی ممالک آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان متنازعہ علاقے نگورنو۔ کاراباخ میں دوبارہ جھڑپیں شروع ہو جانے کی خبروں پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
بوریل نے ایک بیان میں کہا، ’’فوجی جھڑپیں دوبارہ شروع ہو جانے اور شہریوں کو نشانہ بنائے جانے نیز شہریوں کی ہلاکت کی خبروں پر ہمیں انتہائی تشویش ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ یورپی یونین کے27 رکن ملکوں کو اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے منسک گروپ کے تحت بلا تاخیر بات چیت شروع کردینی چاہیے۔ منسک گروپ کے تحت آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان نگورنو کاراباخ تنازعے کا ایک دیرپا حل تلاش کرنے کے لیے فرانس، روس اور امریکا کی قیادت میں کوئی ایک دہائی قبل مذاکراتی عمل شروع کیا گیا تھا۔
الزام اور جوابی الزام
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ کا بیان آرمینیا اور آذربائیجان عارضی جنگ بندی کو توڑ دینے اور دوبارہ جھڑپیں شروع کرنے کے لیے ایک دوسرے کے خلاف الزامات اور جوابی الزامات کے بعد سامنے آیا ہے۔
خبروں کے مطابق جنگ بندی کے اعلان کے چند گھنٹے بعد ہی جھڑپیں دوبارہ شروع ہو گئیں اور متنازعہ علاقے نوگورنو۔ کاراباخ کا دارالحکومت دھماکوں سے گونج اٹھا۔ رپورٹوں کے مطابق دارالحکومت میں کم از کم سات زور دار دھماکے ہوئے۔
ہفتے کے روز روس کی ثالثی میں فریقین نے جنگ بندی کا اعلان کیا تھا لیکن چند گھنٹے بعد ہی جھڑپیں دوبارہ شروع ہو گئیں۔ دونوں ملکوں نے ایک دوسرے پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کے الزامات عائد کیے ہیں۔
جرمن چانسلر کا فون
تازہ ترین صورت حال کی سنگینی کے مدنظر جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اپنے آرمینیائی ہم منصب کو اتوار کی شام فون کیا۔ چانسلر کے دفتر نے تاہم دونوں رہنماؤں کے مابین بات چیت کی کوئی تفصیل نہیں دی۔
آرمینیا کی مسلح افواج نے فیس بک پر لکھا کہ آذربائیجان نے اتوار کے روز اس کے ایک علاقے پر حملہ کیا حالانکہ آرمینیا جنگ بندی معاہدے پر قائم ہے۔
دوسری طرف آذربائیجان نے آرمینیا پر اس کے گاؤں اور قصبوں پر حملے کرنے کے الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ ان حملوں میں سات شہری ہلاک ہو گئے اور نیم طبی عملے کی ایک رکن سمیت درجنوں دیگر افراد بری طرح زخمی ہوئے ہیں۔
تشدد میں اضافے کا خدشہ
لندن میں واقع بین الاقوامی امن تنظیم کنسیلی ایشن ریسورسز کے ڈائریکٹر لارینس بوئیرس نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اس لڑائی سے دونوں ملکوں کے لوگوں میں شدت پسندی میں اضافہ ہو رہا ہے، جس کی وجہ سے رہنماؤں کے لیے دونوں طرف کے لوگوں کو جنگ بندی کے شرائط پر عمل درآمد کرنے کے لیے آمادہ کرنا مشکل ہوتا جارہا ہے۔
انہوں نے متنبہ کیا کہ صورت حال بہت خطرناک ہو گئی ہے اور آنے والے دنوں میں تشدد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
متنازعہ خطے میں 27 ستمبر کو دوبارہ جھڑپیں شروع ہو جانے کے بعد سے اب تک سینکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
گزشتہ جمعے کے روز دونوں پڑوسی ممالک ماسکو کی ثالثی میں جنگ بندی پر آمادہ ہو گئے تھے۔ دس گھنٹوں سے بھی زائد جاری رہنے والے مذاکرات کے تحت فریقین نے اتفاق کیا تھا کہ وہ ہفتہ 10 اکتوبر کی دوپہر بارہ بجے سے ایک دوسرے پر حملے بند کردیں گے۔
ج ا/ ص ز (اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز)